چھنگ دو (شِنہوا) دنیا کو درجہ حرارت میں تیزی سے اضافے کا سامنا ہے ایسے میں کاربن اخراج میں کمی کا اہداف پورا کرنے کے لئے توانائی کے استعمال میں کمی اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کرنے کے ساتھ ساتھ موسم گرما میں گھروں کو مؤثر طریقے سے ٹھنڈا کرنا ضروری ہے۔
چینی محققین کی ایک ٹیم نے زندگی کے جینیاتی خاکے، ڈی این اے کا استعمال کرتے ہوئے ایک جدید مواد تیار کیا ہے جو بائیو ماس سے حاصل کردہ ہے۔ یہ ایروجیل شدید شمسی تابکاری کے باوجود دھوپ کے دنوں میں ماحول کا درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرنے کی قابل ذکر صلاحیت رکھتا ہے۔
محققین نے ڈی این اے اور جیلاٹن کو ایک منظم ایروجیل ڈھانچے میں یکجا کیا جو جذب شدہ بالائے بنفشی روشنی کو 100 فیصد سورج سے منعکس کرکے روشنی میں تبدیل کردیتا ہے جس سے غیر معمولی تابکار ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے۔
جرنل سائنس میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق بائیو پولیمر پر مبنی تابکار کولنگ مواد کو اپنانے سے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ ایروجیلزجو واٹرویلڈنگ سے بڑے پیمانے پرمؤثر طریقے سے تیار کردہ ہیں قابل ذکر ری پیربیلٹی ، ری سائیکلیبلٹی اور بائیوڈی گریڈیبلٹی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مقالے کے منصف اور جامعہ سیچھوان سے وابستہ ژاؤ ہائی بو نے بتایا کہ یہ ایروجیل مواد ایک بیرونی حفاظتی جھلی کے طور پر شہری فن تعمیر میں توانائی کے استعمال میں انقلاب لانے کو تیار ہے۔
مطالعے کے دوران سیمولیشن میں تمام ماڈل شہروں کی عمارتوں میں ٹھنڈک کے سالانہ اخراجات میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔