اسلام آباد (شِںہوا) 35 سالہ پاکستانی بیوہ انسا پروین اُس وقت حیران رہ گئیں جب ایک چینی خاتون نے عید الفطر سے چند روز قبل منعقدہ ایک تقریب میں تمام بنیادی کھانے پینے کی اشیا سے بھرے 2 بڑے تھیلے ان کے حوالے کئے۔
پروین نے چین اور پاکستان کے جھنڈوں سے سجے ان تھیلوں کو غور سے دیکھا اور مالی اعتبار سے مشکل رمضان اورعید کی تعطیلات میں اپنے 4 افراد پر مشتمل کنبے کے لئے ان کی اہمیت پر غور کیا اور پھر مشکل گھڑی میں چینی شہریوں کی مہربانی پران کا شکریہ ادا کیا۔
یہ میری 3 بیٹیوں اور میرے لئے چینی شہریوں کا عید پر ایک عظیم تحفہ ہے۔ یہ محبت کی وہ علامت ہے جو درست وقت پر کسی سچے دوست کی جانب سے آتا ہے۔
پروین اور ان جیسے بہت سے دیگر افراد نے سرکاری خیراتی ادارے پاکستان بیت المال کے تعاون سے منعقدہ تقریب میں آل پاکستان چائنیز انٹرپرائزز ایسوسی ایشن سے راشن کے تھیلے وصول کئے۔
چینی ایسوسی ایشن نے 1 ہزار 300 تھیلے پاکستانی دفتر کے حوالے کئے جن میں پکانے کا تیل، دالیں ، آٹا، چاول، چینی اور چائے سمیت دیگر اشیاء شامل تھیں۔
پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر فدا پراچہ نے شِںہوا کو بتایا کہ جن افراد کی ماہانہ آمدن 30 ہزار روپے (106.92 امریکی ڈالرز) سے کم ہے وہ چین کے عطیہ کردہ عید پیکج کے اہل ہیں ۔ اس میں بیواؤں اور یتیموں کو خصوصی ترجیح دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تقریب میں راشن کے تقریباً 100 تھیلے کم آمدنی والے ان افراد میں تقسیم کئے گئے جن کے بچے تھیلیسیمیا میں مبتلا ہیں اور دارالحکومت میں ایک غیر سرکاری تنظیم ان کا علاج کرارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت غریب ہیں۔ کچھ بچے یتیم ہیں، لہذا عید سے چند روز قبل کھانے پینے کی اشیا سے ان کی مدد کرنا ان کے لئے بہت معنی رکھتا ہے اور اس کی وجہ سے تعطیلات میں وہ اچھے پکوانوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔