شنگھائی (شِنہوا) عالمی گولڈ کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسرڈیوڈ ٹیٹ نے کہاہے کہ چینی سونے کی مارکیٹ اب پیروکار سے رہنما میں تبدیل ہوچکی ہے اور آنے والے وقت میں یہ عالمی سونا مارکیٹ میں اختراع کا عمل جاری رکھے گی۔
انہوں نے یہ بات شنگھائی میں 27 سے 28 جولائی تک منعقدہ دو روزہ چائنا گولڈ کانگریس 2024 سے خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ چین میں 1990 کی دہائی کے اوائل سے سونے کی طلب میں مستحکم اضافہ ہوا ہے 2002 میں شنگھائی گولڈ ایکسچینج کا قیام عمل میں لایا گیا جو ایک اہم سنگ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں گزشتہ دہائیوں کے دوران مضبوط اقتصادی ترقی ہوئی جس کی کی بدولت اسے عالمی سونا مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل ہوا۔ چین مسلسل 10 برس سے دنیا میں سونے کا سب سے بڑا صارف رہا ہے اور مسلسل 15 برس سے یہ سونا پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
ٹیٹ نے کہا کہ یہ کامیابی عالمی سونا صنعت کے مستقبل کی تشکیل میں چین کے اہم کردار اور اثرورسوخ کو اجاگر کرتی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ چین کی سونا مارکیٹ آنے والے وقت میں عالمی سونا مارکیٹ خاص کر گولڈ بار ، ڈیجیٹلائزیشن اور ذمہ دارانہ سپلائی چینز اور دیگر اہم شعبوں میں اختراع کا عمل جاری رکھے گی۔
چائنہ گولڈ کانگریس 2024 میں جاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی ششماہی کے دوران چین میں سونے کی پیداوار 179.634 ٹن تک پہنچ چکی تھی جبکہ سونے کی کھپت 523.753 ٹن رہی ۔