بیجنگ (شِنہوا) چین کی ریاستی کونسل کے اداروں میں اصلاحات نظم ونسق کی صلاحیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم ہےتاکہ پیچیدہ عالمی ماحول کے موقع پر ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیرمیں نئے اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔
14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے جاری پہلے اجلاس میں غوروخوض کے لیے پیش کئے گئے اصلاحات کے اس منصوبہ میں عوامی تشویش کے کچھ مشکل مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس کے اقتصادی اور سماجی ترقی پر وسیع تر اثرات مرتب ہوں گے۔
ان اصلاحات میں چین کو جدیدیت کی راہ پر ڈالنے کی مہم میں مختلف اہم شعبوں پر زور دیا گیا ہے جن میں سائنس اور ٹیکنالوجی، مالیاتی نگرانی، ڈیٹا مینجمنٹ، دیہی احیا ئےنو ، دا نشورانہ املاک کے حقوق اورعمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال شامل ہے ۔
اس کا مقصد کلیدی شعبوں میں ادارہ جاتی اصلاحات کو فروغ دینا ہے تاکہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ(سی پی سی ) کی قیادت کو ادارہ جاتی انتظام میں مزید مستحکم بنایا جائے، فنکشنل ایلوکیشن میں بہتری لائی جائے، ادارہ جاتی میکانزم کو بہتر بنایا جائے اور مخنت کشوں کے انتظام کے لئے احکامات کو زیادہ موثر بنایا جائے۔
از سر نو تشکیل شدہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی کی اسٹریٹجک منصوبہ بندی، ادارہ جاتی اصلاحات اور وسائل کی ہم آہنگی میں اپنے انتظامی فرائض کو مضبوط بنائے گی اور تکنیکی جدت طرازی کے انتظام کو بہتر بناتے ہوئے نئے قسم کے قومی متحرک نظام میں بہتری لائے گی۔
چین کی جدید کاری کی مہم میں سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت کو مرکز ی اہمیت حاصل ہے اور اس کو ایک مستحکم نظام کے ذریعے معاونت فراہم کی جانی چاہیے۔ ملک کے لیے بین الاقوامی سائنس وٹیکنالوجی مسابقت اور بیرونی روک تھام اور دباؤکے پیش نظر اپنی سائنس وٹیکنالوجی کی قیادت اور انتظامی نظام کو درست کرنا اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے تاکہ بنیادی ٹیکنالوجیز کے میدان میں زیادہ خود انحصاری اور طاقت کاحصول ممکن بنانے میں پیش رفت کو مزید تیز تر کرکے قوتوں کو بہتر طور پر مربوط کیا جا سکے۔
موجودہ بینکنگ اور انشورنس کے نگران ادارے کی بنیاد پر قائم کی جانے والی قومی مالیاتی ریگولیٹری انتظامیہ مالیاتی منڈی کی مستحکم اور صحت مند ترقی کو یقینی بنائے گی اور لوگوں کے مالی مفادات کے بہتر تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مختلف صورتوں کے ساتھ ساتھ رسک مینجمنٹ اور روک تھام کو مضبوط بنائے گی۔