لہاسا (شِنہوا)چین میں چھنگ ہائی ۔ شی ژانگ سطح مرتفع جسے دنیا کی چھت یا دنیا کا تیسرا قطب بھی کہا جاتا ہے، 50 ہزار برس سے آباد ہے جبکہ اس سے قبل خیال کیا جارہا تھا یہ 40 ہزار برس سے آباد ہے۔
شی ژانگ ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف کلچرل آثار قدیمہ تحفظ اور چائنیزاکیڈمی آف سائنسز کے تحت انسٹی ٹیوٹ آف ورٹی بریٹ پیلینٹولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی (آئی وی پی پی) کے ماہرین آثار قدیمہ نے چین کے جنوب مغربی شی ژانگ خود مختار علاقے کے ناگری پریفیکچر واقع میلونگ تگ فوگ غار کے مقام پر 6 برس تک کھدائی کی۔
آثار قدیمہ ماہرین نے اس غار کے 1000 مربع میٹر رقبہ سے پتھر، ہڈی، مٹی کے برتن، کانسی کے نوادرات اور پودوں کی باقیات سمیت 10 ہزار سے زائد ثقافتی آثار دریافت کئے ہیں جو پیلیولیتھک دور سے لیکر ابتدائی دھاتی عہد تک ہیں۔ یہ غار سطح سمندر سے 4 ہزار 700 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
آئی وی پی پی سے منسلک ژانگ شیاؤلنگ کے مطابق غار میں موجود قدیم ترین ثقافتی باقیات 53 ہزار برس پرانی ہیں اور شاید یہ 80 ہزار برس کی بھی ہوسکتی ہیں۔ اس کی اوپری تہہ ایک ہزار برس قبل کی ہے۔
غار میں عمودی پٹیوں اور انسانی اشکال کی چٹان پینٹنگز بھی ہیں جو سرخ زرد رنگ میں پینٹ کی گئی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ غار موسمیاتی عوامل یا منہدم ہونے کے سبب ویران ہوگئی تھی جو بعد میں دوبارہ آباد ہوئی۔ غار میں کئی ادوار کی ثقافتی باقیات بھی ملی ہیں جو انتہائی اونچائی والے ماحول میں زندہ رہنے کی صلاحیتوں کی تلاش میں قدیم انسانوں کے بارے میں اہم شواہد اور ان کی نقل مکانی کے طریقہ کار وسماجی رشتوں کو اجاگر کرتی ہے۔