بیجنگ (شِںہوا) زمین پر اب تک کا سب سے بڑا بندر کب اور کیسے معدوم ہوا۔ چین، آسٹریلیا اور امریکہ کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی ٹیم نے اس راز سے پردہ اٹھالیا ہے۔
جرنل نیچر میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق 300 کلوگرام وزنی 3 میٹر لمبا گیگنٹوپیتھیکس بلیکی یا جی بلیکی 2 لاکھ 95 ہزار سے 2 لاکھ 15 ہزار برس قبل کے عرصے کے دوران اس خطے میں انسانوں کی آمد سے پہلے مرگیا تھا۔ یہ کبھی چین کے جنوبی کارسٹ میدانوں میں گھومتے تھے۔
اس دریافت نے کچھ مشہورداستانوں میں اس مفروضے کو مسترد کر دیا کہ اورنگوٹان کے قریبی رشتہ دار نےاس بڑے بندر کو کبھی انسانوں نے جنگلوں میں دیکھا تھا۔
جی بلیکی کا نام 1935 ء میں پیلیو اینتھروپولوجسٹ رالف وان کوئنگسوالڈ نے تقریباً 2 سینٹی میٹر لمبائی کی ایک داڑھ کی بنیاد پر رکھا تھا۔
کینیڈین ایناٹومسٹ ڈیوڈسن بلیک کے اعزاز میں اسے "بلیکی" کا نام دیا گیا تھا جنہوں نے چین میں انسانی ارتقا ء کی تحقیقات کی تھیں۔
چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خود مختارخطے میں کھدائی کے دوان 1950 کی دہائی سے اب تک اس دیو قامت بندر کے تقریباً 2 ہزار دانت اور جبڑے کی 4 ہڈیاں دریافت ہوچکی ہیں۔ تاہم گردن سے نیچے یا جبڑے سے اوپر تک کا حصہ ابھی تک نہیں ملا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت انسٹی ٹیوٹ آف ورٹی بریٹ پیلیونٹولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی (آئی وی پی پی) سے وابستہ اور مقالے کے شریک مصنف ژانگ ینگ چھی نے کہا ہے کہ جی بلیکی کی کہانی پیلیو اینتھروپولوجی میں ایک معمہ ہے۔ اس کے غائب ہونے کی وجہ کا علم نہ ہونا اس شعبے میں ایک "ہولی گریل" بن چکا ہے۔
ژانگ اور ان کے ساتھیوں نے 2015 میں اس پر ایک بڑے پیمانے پر تحقیق شروع کی جس میں انہوں نے گوانگ شی کے پہاڑیوں کی مکمل طور پر چھان بین کی گئی محققین نے 22 غاروں سے شواہد اکٹھے کئے جن میں سے آدھے میں جی بلیکی کی باقیات موجود تھیں جبکہ اسی عہد کے دیگر 11 میں جی بلیکی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
اس پر کام کیا گیا اور ٹیم نے غار کی تہہ اور فوسلز پر 6 مختلف ڈیٹنگ تکنیک استعمال کرتے ہوئے 157 ڈیٹنگ نتائج اخذ کئے جن سے پتہ لگا کہ 2 لاکھ 95 ہزار سے 2 لاکھ 15 ہزار برس قبل معدومیت کے دہانے پر تھی۔