• Columbus, United States
  • |
  • Jul, 3rd, 25

شِنہوا پاکستان سروس

فلپائن بحیرہ جنوبی چین پر عالمی برادری کو گمراہ کرنا بند کرے، چینتازترین

March 15, 2024

بیجنگ (شِنہوا) چین نے فلپائن پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنا اور بحیرہ جنوبی چین معاملے کو تنازع کے طور پر استعمال کرنا بند کردے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نےیہ بات یومیہ پریس بریفنگ میں 12 مارچ کو برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ملاقات کے بعد فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کے ایک بیان کے جواب میں کہی ، جس میں فلپائنی صدر نے کہا تھا کہ فلپائن نے چین کی پیش کردہ کوئی بھی تجویز مسترد نہیں کی ہے تاہم ناقابل قبول بات یہ ہے کہ بیجنگ اپنے توسیعی دعوے کو اپنی " 10 ڈیش لائن" پر استوار کررہا ہے جسے کسی بھی ملک یا کسی عالمی ادارے نے تسلیم نہیں کیا ہے۔

وانگ نے کہا کہ چین پہلا ملک ہے جس نے نان ہائی ژو ڈاؤ اور متعلقہ پانیوں کو دریافت کیا ،اسے نام دیا اور یہاں سرگرمیاں شروع کیں اور وہ پہلا ملک ہے جس نے نان ہائی ژو ڈاؤ اور متعلقہ پانیوں پر خود مختاری حقوق اور دائرہ اختیار مسلسل، پرامن اور مؤثر طریقے سے استعمال کیا۔

ترجمان نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد چینی حکومت نے نان ہائی ژو ڈاؤ پر خودمختاری کا حق دوبارہ استعمال کرنا شروع کیا جس پر قاہرہ اعلامیہ اور پوٹسڈیم اعلامیہ کے مطابق جاپان نے چین کے خلاف جارحیت پر مبنی  جنگ میں غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔

وانگ نے کہا کہ چین بحیرہ جنوبی چین میں علاقائی خودمختاری ، بحری حقوق اور مفادات رکھتا ہے جس میں اسے نان ہائی ژو ڈاؤ پرخودمختاری بھی حاصل ہے۔ یہ چین کے اندرونی پانی، علاقائی سمندر اور ملحقہ علاقے ہیں جو نان ہائی ژو ڈاؤ پر مشتمل ہے ۔چین کے پاس نان ہائی ژو ڈاؤ پر مبنی خصوصی اقتصادی زون اوربراعظم کا شیلف ہے جبکہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کے تاریخی حقوق ہیں۔ مذکورہ بالا مؤقف متعلقہ عالمی قانون اور طرز عمل سے مطابقت رکھتا ہے۔

وانگ نے کہا کہ چینی حکومت نے 1948 میں سرکاری طور پر " ڈوٹڈ لائن" جاری کی تھی جسے بعد کی آنے والی تمام چینی حکومتوں نے برقرار رکھا۔ ایک طویل عرصے سے کسی بھی ملک نے اس پر کبھی سوال نہیں اٹھایا۔