بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا ہے کہ چین فلپائن پر زور دیتا ہے کہ وہ حقائق کا سامنا کرے اور اپنے الفاظ کی پاسداری کرتے ہوئے خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی فوری طور پر بند کردے اورسمندری اختلاف مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے مناسب طریقے سے حل کرنے کی درست راہ پر واپس آئے۔
وانگ نے کہا کہ چین نے فلپائن میں چینی سفارت کاروں سے متعلق فلپائنی سینئر حکام کے تبصرے پر اپنا موقف واضح کردیا ہے۔
وانگ نےکہا کہ چینی سفارت خانے کا جاری کردہ مواد مکمل طور پر حقائق پر مبنی ہے، چاہے وہ "جنٹلمین معاہدہ" ہو، یا داخلی مفاہمت، یا بحیرہ جنوبی چین کی صورتحال کو مناسب طریقے سے منظم کرنے سے متعلق "نیا ماڈل" ہو۔ ان سب میں ایک واضح طریقہ کار درج ہے۔ یہ ٹھوس شواہد پر مبنی ہے جس سے انکار ممکن نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ فلپائن کا مسلسل انکار اور وعدے کی خلاف ورزی اور اس کا الزام چین پر عائد کرنا ظاہرکرتا ہے کہ کس کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ وہ چین کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور رین آئی جیاو میں اشتعال انگیزی کررہا ہے۔
وانگ نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران چین نے فلپائن سمیت آسیان ممالک سے قریبی رابطے اور تعاون برقرار رکھا اور بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامہ پر دستخط کئے جبکہ وہ بحیرہ جنوبی چین کے ضابطہ اخلاق پر مشاورت سے آگے بڑھنے کے عزم پر قائم ہے اور اس نے بحیرہ جنوبی چین میں عمومی طور پر استحکام برقرار رکھا ہے۔
تاہم حالیہ برسوں میں فلپائن نے چین کے ساتھ معاہدوں اور تفہیم کی خلاف ورزی کی ہے، ڈی او سی کی روح کے برخلاف کام کیا اور اکثر اشتعال انگیز طرزعمل کے ساتھ چین کے حقوق پامال کئے جس سے نئی کشیدگی نے جنم لیا۔
انہوں نے کہا کہ فلپائن نے بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی میں اضافہ کرتے ہوئے غیر علاقائی عناصر کو بدامنی پیدا کرنے کی کوشش میں شامل کیا ہے۔ فلپائن نے جو کچھ کیا ہے اس سے علاقائی ممالک کے درمیان یکجہتی ، باہمی اعتماد اور بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ بے فائدہ اور علاقائی ممالک کے لئے نقصان دہ ہے۔
وانگ نے کہا کہ اگر فلپائن نے اپنی روش نہ بدلی تو چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔