لاس اینجلس (شِنہوا) امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں ہزاروں مظاہرین نے احتجاجی مارچ کیا اور امریکہ کی فلسطین سے متعلق پالیسی خاص کر بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل نواز موقف کی مذمت کی۔
زیادہ تر مظاہرین نے فلسطینی کیفیہ پہن رکھا تھا جو سیاہ و سفید لباس ہے، اسے فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں کے درمیان تنازع کے آغاز سے فلسطینی قوم پرستی کی علامت تصور کیا جاتا ہے کہ جو فلسطین میں 1936 سے 1939 تک عرب بغاوت سے شروع ہوا تھا۔
مظاہرین نے امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف "نسل کشی بند کرو" اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے اور لاس اینجلس کی مرکزی سڑکوں پر فلسطینی پرچم لہرائے۔
درمیانی عمر کے ایک شخص نے ارون بشنیل کی تصویر والا پلے کارڈ اٹھا رکھا جس پر وہ کہہ کہ رہا تھا کہ میں اب نسل کشی میں حصہ دار نہیں رہوں گا۔
امریکی فضائیہ کے 25 سالہ اہلکار ارون بشنیل نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی امریکی حمایت کے خلاف احتجاج 25 فروری کو واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے مرکزی دروازے کے باہر خودسوزی کرلی تھی جس کے بعد وہ ہلاک ہو گیا۔
ریلی کے منتظمین میں سے ایک کوڈ پنک نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ غزہ کو قحط کا سامنا ہے اور اس کے اسپتالوں کا محاصرہ ہے، رفح میں زمینی حملے کا خطرہ ہے اور اسرائیل غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہمیں دیرپا جنگ بندی اور غزہ سے محاصرہ ختم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے پوری قوت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔