جنیوا (شِنہوا) عالمی کمیٹی برائے ریڈ کراس(آئی سی آر سی) نے یمن تنازع میں اضافے کے پیش نظر عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جزیرہ نما عرب کے غریب ملک کے لیے انسانی امداد میں اضافہ کرے۔
آئی سی آر سی کی ترجمان فاطمہ سیتور نے شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر فضائی حملوں میں شدت آتی ہے تو اس سے مزید شہری ہلاکتیں ہوسکتی ہیں اوراس کے علاوہ شہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یمن جنگ اب 9 ویں سال میں داخل ہوچکی ہے اور لوگ مزید تناؤ، زیادہ غیر یقینی صورتحال اور اضطراب کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
آئی سی آر سی کے اعداد و شمار کے مطابق یمن میں تنازع کے باعث 2 ہزار 500 سے زائد اسکول تباہ ہوچکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ جس کی وجہ سے 20 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ تقریبا 70 فیصد آبادی کو پینے کے پانی تک رسائی نہیں ہے جبکہ 50 فیصد سے زائد آبادی کو صحت کی دیکھ بھال کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق یمن میں 2 کروڑ ایک لاکھ افراد بنیادی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی سے محروم ہیں اور اس وقت 51 فیصد صحت سہولیات کام کررہی ہیں جبکہ بچوں کی پیدائش کے وقت طبی عملے کی دستیابی کی شرح 50 فیصد سے بھی کم ہے۔

جنیوا میں قائم تنظیم نے اس بات سے بھی خبردار کیا ہے کہ یمن میں 50 لاکھ سے زائد افراد قحط کے دہانے پر ہیں کیونکہ تنازعات اور معاشی زوال کے باعث خاندانوں کو روز مرہ کھانے کے لیے درکار خوراک دستیاب نہیں ہے۔