بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا کہ جی 7 اعلامیہ میں چین سے متعلق امور کو ایک بار پھر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور بے بنیاد الزامات لگاکر اسے بدنام کیا گیا جن میں حقائق ، قانون اور اخلاقیات کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔
ترجمان یہ بات یومیہ پریس بریفنگ میں جی 7 رہنماؤں کے اعلامیہ پر ایک ردعمل کہی۔ اعلامیہ میں آبنائے تائیوان کی صورتحال، بحیرہ مشرقی چین، بحیرہ جنوبی چین، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور شی ژانگ سے متعلق امور اور نام نہاد "چینی زائد گنجائش" پر غیر ذمہ دارانہ تبصرے کئے گئے تھے۔
ترجمان لین نے کہا کہ جی 7 دنیا کی نمائندگی نہیں کرتا ہے ۔ یہ 7 ممالک دنیا کی آبادی کا صرف 10 فیصد ہیں۔ اور ہر گزرتے برس عالمی معیشت میں ان کا حصہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر عالمی اقتصادی ترقی میں ان کا حصہ چین کے مقابلے میں کم ہے اور قوت خرید کے تناسب سے دیکھیں تو یہ ان کا معاشی مجموعہ برکس ممالک پہلے ہی پیچھے چھوڑچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جی 7 عرصہ دراز سے عالمی اقتصادی ماحول میں استحکام کے لئے رابطوں کے اپنے اصل مقصد سے بھٹک چکا ہے۔ یہ بتدریج امریکی اور مغربی بالادستی کو برقرار رکھنے کا ایک سیاسی آلہ بن گیا ہے۔ یہ اپنے ضابطوں کو اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قانون کے مقاصد اور اصولوں سے بالاتر رکھتا ہے اور دنیا کی نمائندگی کرنے کی صلاحیت اور عالمی برادری میں اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔
لین نے کہا کہ جی 7 پرامن ترقی کے عالمی رجحان کی مخالف سمت میں کام کررہا ہے یہ عالمی امن کے تحفظ کا دعویٰ کرتا ہے لیکن ساتھ ہی نظریات اور اقدار میں تفریق بڑھانے "جمہوریت بمقابلہ آمریت" کے جھوٹے بیانیے کو ہوا دینے ، خصوصی گروپ کی تشکیل ، بلاک تصادم کو بڑھاوا دینے ، علاقائی تنازعات میں ایندھن چھڑکنے ، ذمہ داریوں سے گریز کرنے، کشیدگی پیدا کرنے کے لیے ایشیا بحرالکاہل میں فوجی جہاز اور طیارے بھیجنے اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام خطرے میں ڈالنے کے لئے تائیوان کو مسلح کرنے کا کام کرتا ہے۔
ترجمان لین جیان نے کہاکہ عالمی نظم و نسق میں خلل ڈالنے اور امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے والے ان غلط اقدامات کو دنیا میں بھلائی پھیلانے والی قوتوں کی جانب سے حقیر جان کر مسترد کرنے کا عمل بڑھ رہا ہے۔