ڈھاکہ(شِنہوا)ایک بااثر بنگلہ دیشی قانون ساز نے چین پر اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وہ گروپ آف 20(جی20) کے سربراہ اجلاس میں ماحولیاتی تغیر کامقابلہ کرنے والی ایک کھلی، جامع اور متوازن دنیا کی تعمیر میں مثبت کردار ادا کرے گا جس سے سب کوفائدہ ہوسکے۔
بنگلہ دیش کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کےچیئرمین حسن الحق اینو نے شِنہوا کو بتایا کہ بھارت میں ہفتہ اور اتوار کو ہونے والے جی20 سربراہ اجلاس میں بعض مسائل پر پیش رفت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام عالم اور ممالک مختلف مقاصد رکھتے ہیں اور ایک ہم آہنگ دنیا بنانے کے لیے دو طرفہ، علاقائی، کثیر جہتی اختلافات کو کم کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اختلافات کو کم کرنے کے لیے اقتصادی، سماجی وماحولیاتی مسائل پرمشترکہ نقطہ نظر ناگزیر ہے۔
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حکمران گرینڈ الائنس کی اتحادی جماعت جاتیہ سماج تانترک دل کے صدرحسن الحق اینونےکہا کہ ملینیم ڈیولپمنٹ گولز (ایم ڈی جیز) کے مطابق خوراک و توانائی کے تحفظ، غربت اور موسمیاتی تحفظ پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ تحفظ پسندی کا رجحان بھی نظر آ رہا ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
بنگلہ دیشی تجربہ کارسیاست دان نے کہاکہ چین ان تمام معاملات پر بہت مثبت سوچ رکھتا ہے اور اس لیے چین اس جی20 اجلاس میں بہت مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔
بھارت کے شہرنئی دہلی میں گروپ آف 20 (جی 20) سربراہ اجلاس کےلوگو کے قریب ایک بھارتی نیم فوجی دستے کا اہلکار پہرہ دے رہا ہے۔(شِنہوا)
حسن الحق اینو نے کہا کہ اگرچہ جی 20 کے ارکان میں اختلافات ہیں تاہم کچھ ایسےمشترکہ مسائل موجود ہیں جن کے حل کے ذریعے مزید مشترکہ فیصلے کر کے پیشرفت کی جا سکتی ہے۔
سرسبز ترقی کے فروغ اورموسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے حوالے سے اینو نے کہاچین نے کاربن کے اخراج میں کامیابی سے کمی کی ہے اور اس حوالے سے اس کا بین الاقوامی عزم بھی خوش آئند ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چین اب قابل تجدید توانائی خاص طور پر ہوا اور سورج سے بجلی کی پیداوار کےشعبےکی ترقی میں سرفہرست ملک ہے اورچین جی20 کو راستہ دکھا سکتا ہے اور موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے قرضوں کی فراہمی میں عالمی رہنما بن سکتا ہے۔