سیول(شِنہوا)چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے جنوبی کوریا سے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کےباہمی اعتماد اوردرست سمت میں باہمی دوستی سے استفادہ کیلئے چین کیساتھ ملکر کام اور ایک دوسرے کے مرکزی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرے۔
انہوں نے یہ بات نویں سہ فریقی سربراہ اجلاس کے موقع پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول سے ملاقات کے دوران کہی ۔انہوں نے کہا کہ توقع ہے دونوں ملک باہمی اعتماد والے دوست پڑوسی اور باہمی ترقی کے شراکت دار بن سکتے ہیں ، چین اور جنوبی کوریا کے تعلقات کی مستحکم اور پائیدار ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سود مند معاشی اور تجارتی تعاون کیساتھ چین اور جنوبی کوریا کے تعلقات نے تیزی سے ترقی کی ہے جس کے دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ملک باہمی احترام،کھلے پن،شمولیت اور باہمی فائدے کے نظریات پر کاربند ہیں۔ دونوں ممالک کواس قابل قدر سبق کو لمبے عرصے کیلئے برقرار رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور جنوبی کوریا کی صنعتی اور سپلائی چینز گہرے طور پر آپس میں جڑی ہو ئی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان معا شی اور تجارتی تعاون وسیع اور مضبوط بنیادوں پر قائم ہے ۔ہمیں تعاون کی نئی رائیں تلاش کرنے کیلئے ملکر کام کرنا چاہیے،تعاون کے دائرہ کار کو بڑھا نا چاہیے اور مزید ترقیاتی مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
انوہں نے کہا کہ دونوں ممالک کومعاشی اور تجارتی معاملات کو سیاسی اورسکیورٹی معامالات سے ملانےکی مخالفت کرنی چاہیے ، ہمیں دونوں ملکوں اور دنیا کی مستحکم اور ہموار صنعتی اور سپلائی چینز کو برقرار رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ چین جنوبی کوریا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کو عملی اور متوازن بنیادوں پر تیز کرنے، چین-جنوبی کوریا (چھانگ چُھن) بین الاقوامی تعاون کے مظاہرے کے زون کی تعمیر کو آگے بڑھانے اور اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ، نئی توانائی، مصنوعی ذہانت، بائیو میڈیسن اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں کہا چین مارکیٹ رسائی کو مزید آسان بنائے گا،غیرملکی سرمایہ کاری کو بہترخدمات فراہم کریگا ،عالمگیریت،قانون اور مارکیٹ پر مبنی اعلی درجے کا کاروباری ماحول قائم کرنا جاری رکھے گا،ہم جنوبی کوریا کی کمپنیوں کے چین میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے کا خیر مقدم کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو تعلیم، کھیل، میڈیا اور نوجوانوں کے شعبوں میں فعال طور پر تبادلے کرنے چاہئیں ، باہمی افہام و تفہیم اور دوستی کو بڑھانا جاری رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین جنوبی کوریا کے ساتھ کثیر الجہتی محاذ پر رابطے اور تعاون کو مضبوط بنانے، خطے اور دنیا کی پرامن ترقی کو مشترکہ فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔

اس موقع پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کہا کہ جنوبی کوریا اور چین کا قریبی تعاون نہ صرف دونوں ممالک کی ترقی بلکہ عالمی امن اور خوشحالی کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نےکہا کہ جنوبی کوریا ایک چین اصول پر کاربند ہے اس حوالے سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم ہمیشہ دوطرفہ تعلقات کی تر قی کیلئے مضبوطی سے پر عزم رہیںگے۔
جنوبی کوریا اور چین کے مختلف شعبوں اور ذیلی قومی تبادلوں میں فعال طور پر بات چیت کرنے کا تزکرہ کرتے ہوئے یون نے کہا کہ جنوبی کوریا باہمی احترام کی بنیاد پر چین کے ساتھ ہر سطح پر اعلیٰ سطح کے تبادلے اور قریبی رابطے برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے،اقتصادی اور تجارتی تعاون کو وسعت دیںا چاہتے ہیں،عوام سے عوام اور ثقافتی تبادلے بڑھانے چاہتے ہیں،دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو توسیع دینا چاہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنوبی کوریا ،چین اور جاپان کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے اور چین جنوبی کوریا کے تعلقات کی مزید ترقی چاہتے ہیں۔