شنگھائی (شِنہوا) چین کے شہر شنگھائی میں جرمن چیمبر آف کامرس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور بورڈ رکن میکسی میلین بوٹیک نے کہا ہے کہ جرمن تاجروں کے لئے چین کشش رکھتا ہے اور بہت سے افراد کی رائے ہے کہ "سب سے بڑا خطرہ چین میں نہ ہونا ہے جس سے وہ عالمی مسابقت سے محروم رہ سکتے ہیں"۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں شنگھائی میں جرمن صنعت و تجارت کے وفد کے چیف نمائندے بوٹیک نے کہا کہ جرمن کمپنیاں چین میں "اختراعی کے نظام سے مستفید ہونے " کی امید رکھتی ہیں اس سے نہ صرف ترقی کے مواقع ملیں گے بلکہ مسابقت جاری رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
بوٹیک نے کہا کہ جرمن تاجر "ٹائم ببل" کی مانند ہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں کہ گزشتہ 3 برس میں چین نے مزید ترقی کی ہے۔ کئی جدید نئی مصنوعات میں ڈیجیٹلائزیشن میں پیشرفت ہوئی ہے اور مصنوعی ذہانت بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔
بوٹیک نے کہا کہ چین میں نئی بڑی ٹیکنالوجیزتیارکی جائیں گی اور اگر ہم اس ترقی کا حصہ بننے کے لئے یہاں نہیں ہوں گے تو ہم بیرون ملک کیسے اپنا وجود برقرار رکھ سکتے ہیں؟ خوش قسمتی سے وہ پریشان نہیں ہیں کیونکہ زیادہ تر جرمن کمپنیاں اس بات کوسمجھتی ہیں۔
چین میں جرمن چیمبر آف کامرس نے جنوری میں 2023/24 کے لئے کاروباری اعتماد پر مبنی سروے جاری کیا تھا جس میں 566 رکن کمپنیوں نے جوابات دیئے تھے۔
سروے کے مطابق 90 فیصد سے زائد کمپنیاں چینی مارکیٹ میں رہنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان میں سے نصف سے زائد اگلے 2 سال میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کی خواہشمند ہیں اور 78 فیصد آنے والے 5 سال میں اپنی صنعت میں مستقل ترقی کی توقع رکھتی ہیں۔