• Sterling, United States
  • |
  • May, 16th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

جرمنی اور سویڈن کا چینی الیکٹرک گاڑیوں پرامریکہ کے ٹیکس لگانے پرتحفظات کا اظہارتازترین

May 17, 2024

اسٹاک ہوم/برلن (شِنہوا) امریکہ کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کے اعلان پر جرمن چانسلر اولاف شولز اور سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے تحفظات کا اظہارکیا ہے۔

اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں شولز اور کرسٹرسن نے کہا کہ انہیں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر ممکنہ یورپی ٹیکس سے متعلق تحفظات ہیں۔

امریکہ نے سیکشن 301 کے تحت موجودہ ٹیکس کے علاوہ چین سے الیکٹرک گاڑیوں سمیت مختلف قسم کی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اضافی ٹیکس سے رواں سال چینی الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس 100 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ گزشتہ اکتوبر میں یورپی کمیشن نے چین سے الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر اینٹی سبسڈی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

شولز نے مغرب اور چین کے درمیان تجارت کی اہمیت پر زور دیا کہ چین سے درآمد شدہ گاڑیوں میں 50 فیصد مغربی برانڈز ہیں جو چین میں تیار ہوتی ہیں۔ اور یہ شاید شمالی امریکہ کی نسبت ایک فرق ہے جبکہ دونوں میں باہمی تبادلہ ہے۔ یورپی اور یہاں تک کہ کچھ شمالی امریکہ کے مینوفیکچررز چینی مارکیٹ میں کامیاب ہیں اور ہمیں اس کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔

اس موقع پرکرسٹرسن نے کہاکہ جہاں تک درآمدی ٹیکس کی بات ہے تو میری رائے میں ہم (سویڈن اور جرمنی)اس بات پر متفق ہیں کہ عالمی تجارت کے خاتمے کا آغاز کرنا ایک برا خیال ہے۔ ایک دوسرے کی مصنوعات کو روکنے کے لئے وسیع تر تجارتی جنگ شروع کرنا اصولی طور پر، جرمنی اور سویڈن جیسے بڑے صنعتی ممالک کے مفاد میں نہیں ہے۔

یورپی فیڈریشن فار ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ کے کے مطابق، گزشتہ برس یورپی یونین بھر میں فروخت شدہ الیکٹرک گاڑیوں میں سے تقریبا 20 فیصد یا 3 لاکھ یونٹس چین میں تیار کردہ تھے ان میں سے آدھے سے زیادہ ٹیسلا، ڈیسیا اور بی ایم ڈبلیو جیسے مغربی کار سازاداروں کے برانڈ تھے جنہیں چین میں تیار کرکے برآمد کیا گیا تھا۔

فائل فوٹو، بیلجیئم ، برسلز میں بس ورلڈ یورپ میں لوگ چینی گاڑی ساز ادارے بی وائی ڈی کے بوتھ کا دورہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)

بڑے جرمن کار ساز اداروں نے بھی ممکنہ ٹیرف میں اضافے کی مخالفت کا اشارہ دیا ہے۔