بیجنگ(شِنہوا)جرمنی میں چین کے سفارت خانے نے جرمنی کی طرف سے چینی ٹیلی کام کمپنیوں کو فائیو جی نیٹ ورک سے بتدریج ہٹانے کے فیصلے پر سخت عدم اعتماد اور شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
جرمنی کی وزارت داخلہ نے نام نہاد سکیورٹی خدشات کا بہانہ بناتے ہوئے جمعرات کو اس فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
اپنے بیان میں چینی سفارتخانے نے کہا کہ یہ فیصلہ بے بنیاد الزامات پر مبنی ہے۔ ہواوے اور زیڈ ٹی ای سمیت چینی کمپنیاں جرمنی میں قانون اور قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے ایک طویل عرصے سے کام کررہی ہیں اور جرمنی کے ڈیجیٹائزیشن کے عمل میں مثبت حصہ ڈال رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مخصوص ممالک کی طرف سے نام نہاد نیٹ ورک سکیورٹی خدشات کا بہانہ ٹیکنالوجی تسلط قائم رکھنے اور مسابقت کاروں کو دبانے کا ایک حربہ ہے۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ چینی کمپنیاں کسی ملک کیلئے خطرہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ چین نے ایریکسن اور نوکیا سمیت یورپی کمپنیوں کی طرف سے اپنا فائیو جی تعمیر کرنے سے متعلق ہمیشہ کھلے رویے کو برقرار رکھا ہے۔ جرمنی کا یہ اقدام باہمی اعتماد کو شدید نقصان پہنچائے گا اور متعلقہ شعبوں میں چین یو رپی یونین مستقبل کے تعاون پر اثر ڈالے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی اس مسئلے سے منصفانہ طریقے سے نمٹ سکتا ہے یا نہیں، یہ اس کے اپنے کاروباری ماحول کے لیے اہم ثابت ہوگا۔
اس میں زور دیا گیا ہے کہ جرمنی اور یورپی ممالک اگر بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر دوسرے ملک کی کمپنیوں پر امتیازی پالیسیاں نافذ کرنا چا ہتے ہیں تو ان کو منصفانہ مسابقت کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے۔
سفارتخانے نے بیان میں کہا کہ چین اپنی کمپنیوں کے جائز مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔