بیجنگ(شِنہوا) محققین کے ایک گروپ نے 1961 سے 2019 تک 30 بڑے ممالک میں کاغذ کی گھریلوصنعتوں میں خالص عالمی گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج کا جائزہ لیا ہے جس میں ان ممالک میں تاریخی اخراج کے ارتقاء اور ڈھانچے میں نمایاں فرق پایا گیا ہے۔
جریدے نیچرمیں حال ہی میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق پلپ اور کاغذ کی صنعت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ 2050 تک اس صنعت میں خالص صفر اخراج کے حصول کے لئے ان ممالک کو اپنے اعتبار سے مخصوص نوعیت کی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت کیونکہ ان ممالک میں مختلف بودوباش رکھنے والے افراد بستے ہیں۔
فودان یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنس اور انجینئرنگ کے محققین نے کاغذ کی صنعت سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کیا اور 2050 تک خالص صفر اخراج تک پہنچنے کی حکمت عملی تجویز کی جس میں ان ممالک کے مقامی حالات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ عالمی کاغذی صنعت نے 1961 سے 2019 تک گرین ہاؤس گیسوں کے مساوی 43.5 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کی تھی۔
عالمی سطح پر کاغذ کی صنعت میں خالص گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج نے پہلے بڑھنے اور پھر کمی یا استحکام کا رجحان پایا گیا ہے۔
تحقیق میں تمام ممالک سے توقع ظاہر کی گئی ہے وہ 2050 تک اپنے پلپ اور کاغذ کی صنعتوں میں خالص صفر اخراج کا ہدف حاصل کرلیں گے ۔ زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک میں ایک ہی طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک کی اکثریت میں متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں۔
منظرنامے کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ توانائی کا ڈھانچے اور توانائی کی کارکردگی دونوں میں اخراج کم کرنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے گئے ہیں جن سے تحقیق میں شامل 30 ممالک میں بالترتیب 64 فیصد اور 41 فیصد اوسطاً اخراج کم ہوسکتا ہے۔