ویانا (شِنہوا) اقوام متحدہ کے دفتر برائے بیرونی خلائی امور (یو این او او ایس اے) کی ڈائریکٹر آرتی حولا میانی نے خلائی تحقیق میں چین کی کامیابیوں اور تمام انسانیت کے مفید خلائی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے میں ان کے دفتر کے ساتھ قریبی تعاون کو سراہا ہے۔
حولا میانی نے یہ بات شِنہوا کے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی، وہ رواں ہفتے کے اختتام پر خلاء سے متعلق تقریبات میں شرکت کے لیے چین جائیں گی۔
حولا میانی نے کہا کہ ان کی چین پر ہمیشہ نگاہ رہی ہے۔ انہوں نے چین کو اپنے لانچر اور سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم سے لیکر چاند کے تلاش مشن اور اپنے خلائی اسٹیشن تک حالیہ پیشرفت کی وجہ سے ایک قابل احترام خلائی سفر کرنے والا ملک قرار دیا۔ حولا میانی خلائی میدان میں 25 برس سے زائد کا پیشہ ورانہ تجربہ رکھتی ہیں۔
چین کے تیان لونگ خلائی اسٹیشنی تعمیر 2022 میں مکمل ہوئی تھی، یہ اب استعمال اور توسیعی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔اس میں خلابازوں نے مختلف سائنسی تجربات کئے ہیں جن میں 2019 میں یو این او ایس اے اور چائنہ انسان بردار خلائی ادارے کے مشترکہ عالمی تعاون منصوبے بھی شامل ہیں۔
چائنہ قومی خلائی انتظامیہ کے مطابق چین اس وقت اپنے چاند کی تلاش پروگرام کے چوتھے مرحلے پر عملدرآمد کر رہا ہے جس کا بنیادی ہدف عالمی قمری تحقیقی اسٹیشن کا بنیادی ماڈل تیار کرنا ہے۔ چوتھے مرحلے میں چھانگ ای 6 قمر مشن رواں سال کی پہلی ششماہی میں روانہ کیا جائے گا جو چاند کے دور دراز حصے سے نمونے جمع کرے گا۔
انہوں کہا کہ یہی بات زیادہ اہم ہے کہ وہ اس(چین) سے متعلق سیکھیں۔ وہ 24 اپریل کو چین کے خلائی دن پر منعقدہ تقریبات میں شرکت کی منتظر ہیں جہاں چین کے وسطی شہر ووہان میں پہلا چین-لاطینی امریکہ اور کیریبین خلائی تعاون فورم منعقد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وہ چین کے اپنے پہلے دورے میں چینی خلائی حکام اور ماہرین کے ساتھ بات چیت کریں گی تاکہ چینی خلائی برادری کے ساتھ ان کے دفتر کی شراکت داری میں مزید پیشرفت ہوسکے۔