بیجنگ (شِنہوا) کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کا پارٹی اسکول پارٹی کی ایک اعلیٰ ترین درسگاہ ہے اور بین الاقوامی تبادلے اور نظم ونسق میں تعاون کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔
بیجنگ میں قائم اس اسکول نے اپنے قیام کے بعد سے گزشتہ 90 برسوں کے دوران کئی غیر ملکی رہنماؤں کو خوش آمدید کہا ہے جن میں ریاست اور حکومت کے سربراہان بھی شامل ہیں۔
سال 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے بین الاقوامی تبادلے اور تعاون میں تیزی آئی ہے۔ ادارے میں غیر ملکی مہمانوں سے ان کے دوروں کے دوران کچھ اہم تاثرات لیے گئے ہیں۔
اُس وقت کے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے 24 اکتوبر 2013 کو کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے پارٹی اسکول میں خطاب کرنے کی اس دعوت سے مجھے بہت عزت افزائی ملی ہے۔ میں اس منفرد مقام سے واقف ہوں جو یہ اسکول موجودہ چین کے نظام حکومت میں رکھتا ہے اور چینی معاشرے کی نمایاں تبدیلی میں اس کا کردار ہے۔ آپ میں سے بہت سے لوگ چین کی مستقبل کی ترقی کی تشکیل میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے جو دنیا کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہو گا۔
قازقستان کے اُس وقت کے صدر نورسلطان نظربایوف نے 2 ستمبر 2015 کو کہا کہ میں نے آج کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے پارٹی اسکول میں اپنی تقریر کا انتخاب کیا کیونکہ یہاں کے پروفیسرز اور تربیت پانے والے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں اور چینی خواب کو عملی جامہ پہنانے والے ہیں۔
اُس وقت کے نیپالی وزیراعظم کے پی شرما اولی نے 21 جون 2018 کو کہا تھا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے پارٹی اسکول کی جانب سے فراہم کردہ متعلقہ تعلیم نے سوشلسٹ ترقی کو مزید آگے بڑھانے اور لوگوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم بنانے میں مدد فراہم کی ہے جس کے بارے میں ہمارا خیال ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ اورچین اس طرح کی زبردست نمو اور ترقی حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے ہیں۔