جنیوا(شِنہوا) چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقےسے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے نمائندوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قومی سیکورٹی کے قانون کے نفاذ کے بعد ہانگ کانگ کی طرز حکمرانی کی تازہ ترین صورتحال پرروشنی ڈالی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی سلامتی کا قانون ہانگ کانگ کی طویل مدتی ترقی کے لیے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
نوجوانوں کے نمائندے روزی یانگ نے کونسل کو بتایا کہ 1997 میں ہانگ کانگ کے چین میں واپس شمولیت کے بعد ایسے اقدامات کئی دہائیوں سے نسبتاً کم تھے جو چین کی قومی سلامتی کو مناسب طور پر تحفظ دے سکتے تھے جبکہ 2020 میں متعارف کرایا گیا قومی سلامتی کا قانون اس خلا کو پر کرتا ہے۔
یانگ نے زور دیا کہ یہ قانون ہانگ کانگ کی پائیدار ترقی کی بنیاد رکھتا ہے۔
یانگ نے کہا کہ درحقیقت ممالک عام طور پریہ تسلیم کرتے ہیں کہ سلامتی اور ترقی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔
ہانگ کانگ کےنوجونوں کے ایک اور نمائندے جیسن وونگ جو سیاحت کی صنعت میں 20 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں، نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ سے افراتفری کی صورتحال کا فوری خاتمہ ہو گیا ہے اور ہانگ کانگ کی مجموعی سکیورٹی بحال ہو گئی ہے جس سے سیاحوں، سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو بھی اعتماد ملا ہے۔
وونگ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہانگ کانگ کی سیاحت کی صنعت ہمارے ملک کی ٹھوس حمایت سے مسلسل ترقی کرتی رہے گی جس نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔