• Hong Kong, Hong Kong
  • |
  • May, 16th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

لائی کے خطاب سے آبنائے تائیوان میں کشیدگی بڑھے گی،تائیوان کے مبصرینتازترین

May 22, 2024

تائپے(شِنہوا) تائیوان سے تعلق رکھنے والے زندگی کے مختلف شعبوں کے مبصرین  نے تائیوان علاقے کے نئے رہنما لائی چنگ تے کی طرف سے عہدہ سنھبالنے کے بعد کئے جانے والے خطاب پر مایوسی اوربے چینی کا اظہار کیا ہے۔

کراس سٹریٹ پیس اینڈ ڈویلپمنٹ فورم نے ایک بیان میں کہا کہ لائی کی تقریر تاریخ اور تائیوان کی قانونی حیثیت کے بارے میں غلط فہمی اور جھوٹ سے بھری ہوئی تھی جبکہ انہوں نے تائیوان کی آزادی کے ایک عملی کارکن کے طور پر اپنے موقف  ظاہر کیا۔

 تقریر کو  شروع سے ہی جھوٹ سے بھرپور قرار دیتے ہوئے چینی کو من تانگ(کے ایم ٹی) پارٹی کےسابق چیئرپرسن ہونگ ہسی یو چھو نے کہا کہ لائی اور ان کی ٹیم قابل اعتماد نہیں اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

کے ایم ٹی کے چیئرمین ایرک چھو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ لائی نے آبنائے  پار تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے دو ریاستوں  کے نظریے کا ذکر کیا۔ چھو نے آبنائے پارتعلقات کےمستقبل کے بارےمیں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

نیوپارٹی کے ترجمان نےصحافیوں کو بتایا کہ تائیوان کی اکثریت جو چیز نئے رہنماسے چاہتی تھی لائی نے اپنی تقریر میں اس کے برعکس سیاسی محاذ آرائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔ 

تائی پے میں آبزرور میگزین نے کہا کہ لائی نے  فوجی امداد  کے لیے امریکہ کا کھلے دل سے شکریہ ادا کیا  جو  نیو ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی ) کے حکام کے اپنے آزادی کے ایجنڈے کے لیے امریکی حمایت حاصل کرنے  کے ارادے کو مکمل طور پر ظاہر کرتا ہے۔

تائیوان میں قائم ایک نیوز چینل ٹی وی بی ایس کے  ایک حالیہ سروے کے مطابق  53 فیصد لوگوں کو ڈی پی پی کے نئے حکام کی آبنائے پار تعلقات کو صحیح طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت پر اعتماد نہیں ہے۔

تائیوان سے شائع ہونے والے چینی زبان کے روزنامہ چائنہ ٹائمز نے ایک ادارتی تحریر میں کہا  کہ لائی کی تقریر آبنائے پار رابطوں کے بارے میں کم اور دونوں فریقوں کے درمیان تصادم کو اجاگر کرنے کے بارے میں زیادہ تھی۔ اخبار نے مزید کہا کہ اس رویے نے تائیوان کے معاشرے کو مایوس کیا ہے۔

تائیوان کے سابق رہنما اور کے ایم ٹی کے سابق چیئرمین ما ینگ جیو نے ایک سیمینار کے دوران خطاب کرتے ہوئے لائی سے چینی قوم کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور شناخت کے ویژن پر واپس آنے کا مطالبہ کیا۔