بیجنگ (شِنہوا) چینی مین لینڈ کے ترجمان نے کہا کہ لائی چھنگ تے نے تائیوان خطے کے نئے رہنما کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی تقریر میں "تائیوان کی آزادی" پر زیادہ سخت مؤقف اختیار کرلیا ہے۔
ریاستی کونسل تائیوان امور دفتر کے ترجمان چھن بین ہوا نے لائی کی تقریر پر میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نفرت ، اشتعال انگیزی جھوٹ اور مکروفریب پر مبنی لائی کی تقریر "تائیوان کی آزادی" کا اعتراف ہے۔
چھن نے کہا کہ اس تقریر سے یہ بات پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ لائی جزیرے کی رائے کی مرکزی دھارے سے متعلق مؤقف سے غداری اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے عہدے کی مدت کے آغاز سے ہی لائی نے اپنا حقیقی رنگ ظاہر کردیا ہے کہ وہ "تائیوان کی آزادی" کے حامی کے طور پر انتہائی سخت گیر اور زیادہ بنیاد پرست نظریات رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف آبنائے پار تعلقات کی نوعیت کے بنیادی معاملہ حل کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ انہوں نے تعلقات کی نوعیت تبدیل کرنے کوشش بھی ہے جو ایک چین اصول کے لئے ایک سنگین چیلنج ہے۔
چھن نے لائی کو یہ حقیقت یاد کرائی کہ تائیوان چین کا لازمی حصہ ہے اور اس کے مستقبل کا تعین صرف ایک ارب 40 کروڑ سے زائد چینی باشندے ہی کرسکتے ہیں جس میں تائیوان کے ہم وطن بھی شامل ہیں۔
چھن نے کہا کہ اپنی تقریر میں لائی نے اپنی آزادی کا ایجنڈا پورا کرنے کیلئے بیرونی قوتوں سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ بیرونی قوتوں پر کتنا ہی انحصار کریں اور ان کی حمایت حاصل کریں، وہ ہمیشہ ایک "مہرہ" رہیں گے اور "مہرے" نے بالاخر متروک ہوجانا ہے کہ کیونکہ "تائیوان کی آزادی" کا خواب کبھی پورانہیں ہوگا اور بیرونی طاقتوں کو دعوت دیکر آزادی کے حصول کی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آبنائے کے دونوں اطراف کے ہم وطن چینی ہیں اور ان کا تعلق چینی قوم سے ہے۔ پرامن طریقوں سے قومی اتحاد کا حصول ہم سے زیادہ کوئی نہیں چاہتا۔
تاہم ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کے حکام بیرونی قوتوں کی ملی بھگت کا جواب دینے کے لئے ہمیں ان کا مقابلہ کرنا اور انہیں سزا دینی ہوگی۔