• Columbus, United States
  • |
  • Jun, 22nd, 25

شِنہوا پاکستان سروس

ماؤنٹ کومولانگما گلیشیئرز کا پگھلاو نسبتاً سست ہے: محققتازترین

May 26, 2023

لہاسا(شِنہوا) گلوبل وارمنگ اور فضائی آلودگی کی سرحد پار آمدورفت کی وجہ سے ماؤنٹ کومولانگما کے علاقے میں گلیشیئرز کے پگھلنے میں تیزی آگئی ہے ، لیکن گلیشیئرز کے پگھلنے کا رجحان دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے نسبتاً سست ہے۔

چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ذیلی ادارے نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایکو انوائرمنٹ اینڈ ریسورسز کے گلیشیر کے ماہر کانگ شی چھانگ کے مطابق کئی دہائیوں کی زمینی اور ریموٹ سینسنگ مانیٹرنگ سے پتا چلا ہے کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کومولانگما کی شمالی ڈھلوان پر موجود گلیشیئرز 2000 کے بعد سے تقریباً 6.5 فیصد سکڑ چکے ہیں، اور گلیشیئر کے مواد کو پہنچنے والا سالانہ نقصان تقریباً 0.3 میٹر پانی کے برابر ہے۔

کانگ نے کہا کہ اگر آپ آرکٹک اور انٹارکٹیکا کے گلیشیئرز اور دنیا بھر کے پہاڑی گلیشیئرز کو دیکھیں تو ان کو پہنچنے والے نقصان کی شرح بہت تیز ہے۔ خاص طور پر، الاسکا کے گلیشیئرز میں گزشتہ 20 سالوں کے دوران ہر سال ایک میٹر کے برابر پانی کم ہوا ہے۔ کانگ برف کی چادر کی تبدیلیوں اور گلیشیئر کے نقصان کی تحقیقات کے لیے آرکٹک اور انٹارکٹک کے علاقوں کے کئی دورے کرچکے ہیں۔

ماؤنٹ کومولانگما کے علاقے میں گلیشیئرز اور برف کے تودوں کے پگھلنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، نائٹرس آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسیں طویل عرصے تک فضا میں موجود رہتی ہیں، جس کے نتیجے میں گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

کانگ نے کہاکہ چینی سائنسدانوں کی طرف سے ماؤنٹ کومولانگما کے علاقے میں برف کی تہ میں کیے گئے سوراخ کے ریکارڈ کے مطابق، صنعتی انقلاب کے بعد سے خطے کی فضا میں انسانی ذرائع سے بھاری دھاتوں اور مسلسل نامیاتی آلودگیوں کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس  تحقیق کے نتائج شائع کیے گئے ہیں۔