کُن مِنگ(شِنہوا) سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ملکی وے کہکشاں سابقہ اندازے سے زیادہ بڑی ہو سکتی ہے اور اس کا شعاعوں پر مبنی ڈھانچہ مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
یون نان یونیورسٹی اور کئی بین الاقوامی اداروں کے محققین کی جانب سے کی جانے والی یہ تحقیق حال ہی میں نیچر ایسٹرونومی میں شائع ہوئی ہے۔
ستاروں کے سپیکٹرواسکوپی سروے کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے کہکشاں کے اندرونی سے بیرونی علاقوں تک ستاروں کی ریڈیئل کثافت کی تقسیم تیار کی، جس سے کہکشاں کے دائرے کی پیمائش کی گئی۔
یون نان یونیورسٹی کے ایک محقق لیان جیان ہوئی نے کہا ہے کہ ان نتائج کے مطابق بیرونی ڈسک کے علاقے میں گلیکٹک ڈسک کی ساخت کلاسیکل ایکسپونیشل ڈسٹری بیوشن کے مطابق ہے جبکہ اندرونی ڈسک کا علاقہ تقریباََ ہموار رہتا ہے۔ یہ دریافت کہکشاں کے لیے ایک ہی ایکسپونیشل ڈسک کے دیرینہ مفروضے سے مختلف ہے۔
لیان نے کہا کہ یہ مطالعہ کہکشاں کی اہم جسمانی خصوصیات کی پیمائش پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ ماضی کے مفروضے کی بنیاد پر کہکشاں کا نصف روشنی کا دائرہ، جس کے اندر اس کی آدھی چمک موجود ہے، کا تخمینہ تقریبا 10 ہزار نوری سال لگایا گیا تھا۔ اسی طرح کی کمیت والی کہکشاؤں کے مقابلے میں اس کا دائرہ غیر معمولی طور پر چھوٹا تھا ، اور اس طرح کہکشاں کو ایک کمپیکٹ کہکشاں کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تاہم مطالعہ میں تجویز کردہ پیچیدہ کثافت کی تقسیم کی بنیاد پر کہکشاں کا نصف روشنی کا دائرہ 19 ہزار نوری سال ہے، جو تقریبا اسی کمیت کی قریبی کہکشاؤں کے دائرے کے مطابق ہے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہکشاں سائز کے لحاظ سے ایک عام ڈسک کہکشاں ہے۔