منیلا(شِنہوا)ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اورکوویڈ-19 وبائی مرض کے اثرات کے باعث ضروریاتِ زندگی کے اخراجات میں اضافے سے ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک میں لاکھوں افراد انتہائی غربت کا شکار ہو گئے ہیں۔
ایشیا اور بحرالکاہل کے بارے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق 2022 تک ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل میں15 کروڑ 52 لاکھ افراد انتہائی غربت میں زندگی بسر کر رہے تھے جو خطے کی 3.9 فیصد آبادی کے برابر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2017 کی قیمتوں اور قوت خرید اور مہنگائی کی بنیاد پر انتہائی غربت کی تعریف 2.15 امریکی ڈالر یومیہ سے کم خرچے پر زندگی گزارنے کے طور پر کی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ زندگی گزارنے کی لاگت کے بڑھتے ہوئے بحران سے غریب لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ وہ خوراک اور ایندھن جیسی ضروریات کی بلند قیمتیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں جبکہ مردوں کے مقابلے میں کم آمدنی کے سبب خواتین بھی غیر متناسب طور پر متاثر ہوئی ہیں۔
اے ڈی بی کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے غریبوں کے لیے سماجی تحفظ کے اقدامات کو مضبوط کرنے اور ترقی اور روزگار کے لیے سرمایہ کاری اور اختراعات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضروریات زندگی کے اخراجات بڑھنے کا بحران غربت کے خاتمے کی جانب پیش رفت کو کمزور کر رہا ہے۔