بیجنگ (شِنہوا) ایک چینی محقق نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی اشتعال انگیزی چین اور جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم (آسیان) کے درمیان تعاون کو کمزور کررہی ہے اور اس کا ایشیا بحرالکاہل خطے کے استحکام اور ترقی پرمنفی اثر پڑسکتا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹریٹجی کی محقق ژانگ جئی نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کے اکسانے پر فلپائن نے بحیرہ جنوبی چین میں اپنی اشتعال انگیزی میں نمایاں اضافہ کردیا ہے جس سے یہ علاقہ ایک ہاٹ اسپاٹ کے طور پر ابھرا ہے۔
محقق کے مطابق امریکہ نے ہمیشہ غلط طریقے سے چین کو واحد ملک کے طور پر دیکھا ہے جو اسے چیلنج کرنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتا ہے اور چین کے ساتھ براہ راست تصادم سے بچنے کے لئے اس نے چین کے اطراف اسٹریٹجک ماحول کو تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ امریکہ براہ راست اپنے آپ کو شامل کرنے سے اتنا قانونی جواز حاصل نہیں کرسکتا جتنا فلپائن جیسے ممالک کو آگے کرکے حاصل کرسکتا ہے۔
ماہر کے مطابق امریکہ بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ گرم رکھنا چاہتا ہے تاہم وہ مکمل ٹوٹ پھوٹ بھی نہیں چاہتا اس لیے اس نے حالیہ واقعات کو قانون نافذ کرنے والے اقدامات قرار دیا ہے جس پر امریکہ ۔ فلپائن باہمی دفاعی معاہدے کا اطلاق نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر صورتحال کے تناظر میں یہ واضح ہے کہ فلپائن کی طرف سے اشتعال انگیزی چین-آسیان تعاون کی مجموعی پیشرفت میں خلل پیدا کرسکتی ہے۔