نان ننگ (شِنہوا) گزشتہ چند برس کے دوران موسمیاتی اورماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب صحت کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بات ماہرین نے چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خود مختار علاقے کے صدر مقام نان ننگ میں منعقدہ ایک عالمی سمپوزیم میں کہی۔
ملک اور بیرون ملک سے تقریباً 300 ماہرین اور سرکاری عہدیداروں نے ماحولیات اور عمومی صحت ، صحت مند اور طویل عمری سے متعلق پہلے سمپوزیم میں شرکت کی جس کا موضوع تھا "سبز اور کم کاربن اخراج میں پیشرفت میں ماحول و صحت کو مشترکہ طور پر بہتر بنانا"۔
سمپوزیم میں شریک افراد نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی ماحول اور بیماریوں کی روک تھام اور تدارک کے درمیان تعلق تیزی سے کم ہوا ہے۔ بار ہیٹ ویومیں اضافے سے امراض قلب کے بڑھتے خطرات، گرد آلود طوفان سے ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب میں اضافہ اور فضائی آلودگی سے سانس کی بیماریوں کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی علاقائی دفتر برائے ایشیا و بحرالکاہل میں ایکو سسٹم مینجمنٹ سب پروگرام کے پروگرام افسر مکیکو یاشیرو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ لوگوں کی صحت اور ہمارے سیارے کی حالت کے درمیان تعلق کو اب تسلیم کیا جا رہا ہے۔ قدرتی ماحول میں کمی نے جنگلی حیات سے لوگوں یا جنگلی حیات سے مویشیوں میں بیماریوں کی منتقلی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مستقبل میں کوویڈ 19 جیسے وبائی مرض کی روک تھام کے لئے قدرتی ماحول کی تباہی روکنے کی کوششیں تیز کرنا ہوگی۔
چین کی سنگھوا یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ سسٹم سائنس کی پروفیسر کائی وین جیا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی مختلف ذرائع سے بلا واسطہ یا بالواسطہ طریقے صحت کو متاثر کررہی ہے اور یہ خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ تمام شعبوں اور صنعتوں میں موسمیاتی اور صحت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔