بیجنگ (شِنہوا) چینی محققین نے پہلی بار مشرقی ایشیا میں ایک کروڑ 40 لاکھ برس قدیم گینڈے کا فوسل دریافت کیا ہے جس سے ان جانوروں کی مشرقی ایشیا کی جانب نقل مکانی کے اہم شواہد ملے ہیں۔
پروسنٹورائنس چھوٹے معدوم شدہ ٹیلیوسیراٹین گینڈوں کی ایک نسل ہے جس کے اعضاء کی ہڈیاں چھوٹی ہوتی ہیں جو یورپ میں بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے۔
تاہم متعلقہ باقیات ریکارڈ کی کمی کے سبب اس نسل کا ایشیائی ارتقاء غیر واضح رہا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت انسٹی ٹیوٹ آف ورٹی بریٹ پیلینٹولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی کے محققین نے چین کے ننگ شیا ہوئی خوداختیارخطے میں مورفولوجیکل تحقیق کی اور ایک گینڈے کی نئی باقیات دریافت کیں جو وسط مایوسین دور سے تعلق رکھتا ہے۔
فائلو جینٹک تجزیہ 282 مارفولوجیل کریکٹرپر مبنی ہے میں 36 ٹیکسا سے انکشاف ہوا یہ نسل پروسنٹورائنس سے تعلق رکھتی ہے۔
محققین نے اس نئی نسل کا نام پروسنٹورائنس یی ایس پی نوو رکھا ہے۔
نئے نمونے کی خصوصیت ،اچھی طرح سے محفوظ مکمل کھوپڑی ہے جس میں موٹی اور اونچی ناک کی ہڈیاں ایک چھوٹے سینگ کو سہارا دیتی ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے ایک محقق ڈینگ تاؤ کے مطابق اس دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پروسنٹورائنس کی جغرافیائی تقسیم بہت وسیع ہے جو یورپ سے لیکر جنوبی پاکستان اور چین تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کی ہجرت یوریشیا میں ماحولیاتی اور جغرافیائی رکاوٹوں کی وجہ سے محدود نہیں تھی۔
یہ تحقیق لین نیان سوسائٹی کے زولوجیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے۔