بیجنگ(شِنہوا)چین نے کہا ہے کہ شمالی اوقیانوس ممالک کی تنظیم (نیٹو) کو دوسروں پر الزام تراشی اور توجہ ہٹا نے کی بجائے یوکرین بحران کی بنیادی وجہ پر توجہ دینی چاہیے۔
نیٹو کے سیکرٹی جنرل جینز سٹالٹنبرگ نے کہا تھا کہ نیٹو سمجھتا ہے کہ چین کا رویہ اس اتحاد کی اقدار، مفادات اور سلامتی کیلئے چیلنجنگ ہے۔ روس چین سے درآمد کردہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سےمیزائیل اور ڈرونز تیار کر رہا ہے جو جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپی سرزمین پر بڑے تنازے کو اکسانے پر چین کو جوبداہ بناتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے پریس بریفنگ کے دوران اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ مجھے نہیں یقین کہ نیٹو کی اقدار سے ان کیا مطلب تھا۔ لیکن اگر یہ اقدار نظریات کی بنیاد پر لکیریں کھینچنا ، تنازعات پیدا کرنا، تصادم کو ہوا دینا اور ان خطوط پر کشیدگی کو بڑھانا ہے تو چین اس سے اتفاق نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ نیٹو چین کو چیلنج کر رہا ہے،چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے، ہماری ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر غلط بیانی اور بدنامی کررہا ہے اور چین کے مفادات اور سلامتی کو سنجیدگی سے چیلنج کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر چین امن کیلئے بات چیت کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے اور تنازعے کا سیاسی حل تلاش کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نیٹو کو بحران کی بنیاد پر توجہ دینی چاہیے اور اسے توجہ ہٹانے اور الزام تراشی کے بجائے اس بات پر سختی سے نظر ڈالنی چاہیے کہ اس نے یورپ اور عالمی امن کیلئے کیا کردارادا کیا ہے۔