واشنگٹن (شِنہوا) امریکہ میں خصوصی وکیل جیک اسمتھ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک فوجداری مقدمے میں نئی فرد جرم کی درخواست دائر کردی ہے۔ یہ فرد سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد دائر کی گئی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر کی حیثیت سے ان کے "سرکاری" طرز عمل پر قانونی چارہ جوئی سے مکمل استثنیٰ دیا گیا تھا۔
نئی دائر کردہ فرد جرم میں ٹرمپ کے خلاف کچھ مخصوص الزامات کو خارج کردیا گیا ہے البتہ 4 مجرمانہ الزامات برقرار رکھے گئے ہیں جن میں امریکہ کو دھوکہ دینے اور سرکاری کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی سازش شامل ہے۔
فرد جرم میں سابق صدر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 2020 کے انتخابات کے نتائج بدلنے اور لاکھوں ووٹروں کو حق سے محروم کرنے کی سازش کی تھی ۔ یہ منصوبہ مبینہ طور پر 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل میں پولیس پر ہونے والے پرتشدد حملوں کا حصہ تھا۔
عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے انتخابی فراڈ کا جھوٹا دعویٰ دہرانے ، جان بوجھ کر کئے گئے جھوٹے دعوے درست ثابت کرنے، قومی سطح پر عدم اعتماد اور غصے کی شدید فضا پیدا کرنے اور انتخابی انتظامیہ پر عوامی بھروسہ ختم کرنے کے لئے اپنی انتخابی مہم کا استعمال کیا۔
ٹرمپ نے متعدد بار ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ٹرمپ کے وکلاء نے دلیل دی ہے کہ 6 جنوری 2021 کو اور اس سے پہلے سابق صدر کے الفاظ اور اقدامات ممکنہ انتخابی دھاندلی سے متعلق جائز تحقیقات کے لئے تھے۔
اس سے قبل ٹرمپ کی ٹیم نے صدارتی استثنیٰ کی بنیاد پر فرد جرم کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر کو فوجداری مقدمے سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔