بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے چین میں جدیدیت اور اعلی معیار کی ترقی آگے بڑھانے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی میں جدیدیت اور اختراع کی اہمیت پر زوردیا۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے سائنس و ٹیکنالوجی کے اسٹریٹجک کردار کا ذکر کرتے ہوئے 2035 تک سائنس و ٹکنالوجی میں ایک مضبوط ملک کے اسٹریٹجک ہدف کو حاصل کرنے میں اعلیٰ سطح کی تیاری اور مجموعی منصوبہ بندی مستحکم کرنے اور اعلی سطح کی سائنس و ٹیکنالوجی خود انحصاری تیز کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔
چینی صدر شی نے یہ بات قومی سائنس و ٹیکنالوجی ایوارڈ کانفرنس ، چینی اکیڈمی برائے سائنس اور چینی اکیڈمی برائے انجینئرنگ کے ارکان کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہی ۔ انہوں نے اعلیٰ ترین سائنس و ٹیکنالوجی ایوارڈز بھی دیئے۔
وزیراعظم لی چھیانگ نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ ڈینگ شوئے شیانگ نے ایوارڈ کا اعلان کیا۔ اجلاس میں ژاؤ لی جی، وانگ ہوننگ ، کائی چھی اور لی شی بھی موجود تھے۔
صدر شی نے ووہان یونیورسٹی سے وابستہ چینی اکیڈمی برائے سائنس اور چینی اکیڈمی برائے انجینئرنگ کے ماہر تعلیم لی ڈیرن اور سنگھوا یونیورسٹی سے منسلک چینی اکیڈمی برائے سائنس کے ماہر تعلیم شوئے چھی کون کو ملک کا اعلیٰ ترین سائنس و ٹیکنالوجی ایوارڈ کے تمغے اور سرٹیفکیٹ دیئے جس کے بعد انہوں نے دونوں سائنسدانوں سے مصحافہ کیا اور انہیں مبارکباد دی۔
صدر شی اور دیگر پارٹی و ریاستی رہنماؤں نے اعلی سائنس و ٹیکنالوجی ایوارڈ یافتگان دونوں افراد کے کے ساتھ دیگر ایوارڈ یافتگان کوسرٹیفکیٹ دیئے۔
صدر شی نے کہا کہ چین نے بنیادی فرنٹیئر ریسرچ میں نئی کامیابیاں حاصل کیں، اسٹریٹجک اعلیٰ ٹیکنالوجی شعبوں میں نئی پیشرفت کی ہے، اختراع پر مبنی اعلیٰ معیار کی ترقی میں نئے نتائج حاصل کئے ، سائنس و ٹیکنالوجی نظام میں اصلاحات کے نئے امکانات پیدا کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی میں کھلے پن اور باقی دنیا سے تعاون میں نئی پیش رفت کی ۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ نئے دور میں سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی سے حاصل شدہ تجربے پر عمل کرنا اور اسے مسلسل بھرپور طریقے سے بڑھانا چاہئے۔
وزیراعظم لی چھیانگ نے کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ صدر شی نے اپنے خطاب میں سائنس و ٹکنالوجی کی ترقی میں اہم تجربے کا خلاصہ پیش کیا، چینی جدیدیت کو فروغ دینے اور ہر اعتبار سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے میں سائنس و ٹیکنالوجی اختراع کے کردار کی وضاحت کی اور نئے حالات میں سائنس و ٹیکنالوجی میں ایک مضبوط ملک کی تعمیر کے بنیادی معنی اور اہم کاموں کو واضح کیا۔
اجلاس میں تقریباً 3 ہزار افراد نے شرکت کی۔ 250 منصوبوں اور 12 سائنس و ٹیکنالوجی ماہرین کو اعزازات سے نوازا گیا جن میں 2 سائنسدانوں کو اعلیٰ ترین ایوارڈ ، 49 منصوبوں کو اسٹیٹ نیچرل سائنس ایوارڈ، 62 منصوبوں کو اسٹیٹ ٹیکنالوجیکل انوینشن ایوارڈ، 139 منصوبوں کو ریاستی سائنسی و ٹیکنالوجی ترقی ایوارڈ اور 10 غیر ملکی ماہرین کو بین الاقوامی سائنس و ٹیکنالوجی تعاون ایوارڈ دیے گئے۔