• Columbus, United States
  • |
  • Jul, 4th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

سائنسدان جینیاتی تجزیے سے قدیم چینی شہنشاہ کا تصویری خاکہ بنانے میں کامیابتازترین

March 31, 2024

شنگھائی (شِنہوا) چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے جینیاتی تجزیے کی مدد سے چین کے ایک قدیم اقلیتی نسلی شہنشاہ کی جینیاتی تصویر بنالی ہے۔

مقامی ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق شیان بائی کی زیرقیادت شمالی ژو دور (557-581) کے شہنشاہ وو  ایک پرجوش رہنما تھے جو 36 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کا تعلق منگول سطح مرتفع سے تعلق رکھنے والے شیان بائی خانہ بدوش گروہ سے تھا۔ انہیں یووین یونگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

ان کی کھوپڑی اور ہڈیاں 1994 اور 1995 میں ان کے مقبرے کی کھدائی کے دوران ملی تھیں۔ ان کی باقیات کے ڈی این اے کا 6 برس تک مطالعہ کرنے کے بعد  فوڈان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجیکل سائنس کے وین شاؤ چھنگ کی زیرقیادت سائنسدان، شہنشاہ کے بالوں، جلد اور آنکھوں کے رنگ سمیت اس کی اہم خصوصیات کو ڈی کوڈ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

چہرے کو دوبارہ بنانےکے بعد پتہ چلا کہ یووین یونگ کے بال سیاہ، جلد زرد اور آنکھیں بھوری تھیں، جبکہ ان کی ظاہری شکل وصورت ایشیا کے مشرق یا شمال مشرق کے عام افراد کی مانند تھی۔ یہ تصویر اس سے مختلف ہے جس کا کچھ لوگوں کے ذہن میں تصور تھا کہ شیان بائی لوگ کس طرح نظر آئیں گے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر وین کے مطابق بہت سے افراد کا خیال تھا کہ شہنشاہ کی ظاہری شکل غیرمعمولی ہوگی تاہم نتائج حیران کن طور پر ان کی توقعات سے مختلف ہیں۔ ان کا قدیم خیتان اور ہائی شوئی موہی کے علاوہ جدید داور سمیت منگول باشندوں کے ساتھ قریبی جینیاتی تعلق تھا ۔ اس کے علاوہ ان کی قدیم دریائے زرد کے کاشتکاروں کے ساتھ اضافی وابستگی بھی تھی۔

وین نے کہا کہ شیان بائی افراد کی ظاہری شکل ہمیشہ سے ایک اختلافی موضوع رہا تھا۔  کچھ تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ اس گروہ میں گھنی داڑھی ، پیلے بال اور پھیلی ناک والی خصوصیات تھیں۔ تاہم دیگر تاریخی ریکارڈز سے پتہ چلتا ہے کہ شیان بائی افراد اور ایشیا کے شمال مشرق کے دیگر افراد میں ظاہری شکل کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں تھا۔ ہمارے نتائج دوسرے نقطہ نظر سے زیادہ قریب ہیں۔

شہنشاہ کا مقبرہ 1993 میں چین کے شمال مغربی صوبے شانشی کے شہر شیان یانگ کے ایک دیہات میں دریافت ہوا تھا۔