بیجنگ(شِنہوا)چینی سائنسدانوں نے ایک نیا الگورتھم متعارف کرایا ہے جو ڈیپ لرننگ اور ٹرانسفر لرننگ کویکجا کرتے ہوئے ملک کے ایف وائی-4اے سیٹلائٹ سے ایروسول کی نگرانی کو بہتر بناسکتا ہے۔
انجینئرنگ نامی جریدے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے ذیلی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف ایٹماسفیرک فزکس (آئی اے پی)، نیشنل سیٹلائٹ میٹرولوجیکل سنٹر، ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، اور دیگر اداروں کی مشترکہ کوششوں کانتیجہ ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ماحولیاتی ایروسول کی درست پیمائش زمین کے تابکاری توازن، موسمیاتی تبدیلی اور ہوا کے معیار کو سمجھنے میں اہمیت کی حامل ہے۔ چین کے جیو سٹیشنری میٹرولوجیکل سیٹلائٹ ایف وائی-4اے پر نصب ایڈوانسڈ جیو سٹیشنری ریڈی ایشن امیجر (اے جی آر آئی) ہر پانچ منٹ میں چین کو سکین کررہاہے، جو ایروسول کے اسپیٹیوٹیمپورل تغیرات کی نگرانی کے لیے اہم ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔