• Columbus, United States
  • |
  • Jun, 29th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

سائنسدانوں نےسرطان کے علاج میں ہدف کے طور پر مدافعتی خلیات شناخت کرلئےتازترین

January 12, 2024

شنگھائی (شِنہوا) چین اور سنگاپور کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کا تعین کرلیا ہے ایک عام مدافعتی قسم کا خلیہ سرطان میں مدد کرتا ہے جسے انسداد سرطان تھراپی میں ممکنہ طور پر ہدف بنانا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

جرنل سائنس میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق نیوٹروفلس ٹیومر کی نشوونما میں معاونت کرتا ہے۔ نیوٹروفلس جسم کے سفید خون کے خلیوں میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے یہ انفیکشن اور زخم میں فوری ردعمل کے طور کام کرتا ہے ۔ یہ ٹیومر کے اطراف جمع ہونے کا رجحان بھی رکھتا ہے۔

شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور سنگاپور امیونولوجی نیٹ ورک کے ماتحت  رین جی اسپتال کے محققین نے لبلبہ سرطان کے تجرباتی ماؤس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا کہ جب یہ ٹیومرمیں داخل ہوتا ہے تو نیوٹروفلس ٹی 3 سیل سب سیٹ میں تبدیل ہوجاتا ہے جو طویل عرصے زندہ رہتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ ٹی 3 خلیات جسم کے لئے "تخریب کار" بن جاتے ہیں اور نئی بلڈ ویسل کی نشوونما کو فروغ دیتے ہیں جو کم آکسیجن اور محدود غذائی اجزاء والے حصوں میں ٹیومر کو زندہ رہنے میں معاونت کرتا ہے اس لئے ٹی 3 خلیات میں کمی یا ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے سے ٹیومر کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔

پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ زی مِن جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے کہا ہے کہ یہ دریافت نیوٹروفلس کو نشانہ بنانے والی امیونوتھراپیوٹک حکمت عملی تیار کرنے میں استعمال کی جاسکتی ہے جو ان کے پیتھولوجیکل ری پروگرامنگ کے عمل میں مداخلت کرکے اور ان کے بنیادی مدافعتی افعال برقراررکھتے ہوئے ٹیومر بڑھنے کے عوامل کو روک سکتی ہے۔