• Ashburn, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

شی زانگ پر امریکی اقدام سے" تبت کی آزادی" پسند قوتوں کو غلط پیغام گیا، ماہرتازترین

July 14, 2024

بیجنگ (شِنہوا)انسانی حقوق کے ایک ماہر نے کہا کہ چین کے شی زانگ پر امریکی اقدام نے عالمی قانون اور تعلقات سے متعلق بنیادی اصول بری طرح پامال کئے ہیں  اور یہ چین کے داخلی امور میں سنگین مداخلت اور "تبت کی آزادی" کی حامی قوتوں کے لئے غلط پیغام ہے۔

چائنہ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاءکے انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن رائٹس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر شوشوانگ نے ایک مضمون میں نام نہاد "تبت ۔ چین تنازع ایکٹ پر مبنی حل کا فروغ " کو بے بنیاد، احمقانہ اور اورغیر اخلاقی اقدام قرار دیا۔

اپنے مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور میں واضح طور پر خودمختار مساوات اور ریاستوں کی آزادی کا تعین کیا گیا ہے۔ 6 دسمبر 1946 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ریاستوں کے حقوق اور فرائض سے متعلق اعلامیہ کا مسودہ منظور کیا جس کے تحت خود مختار ریاستوں کے آزاد اور مساوی باہمی تعلقات کا تعین ہوا۔

مضمون کے مطابق 9 دسمبر 1981 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ریاستوں کے داخلی امور مداخلت اور اس سے شرف قبولیت نہ دینے سے متعلق اعلامیہ منظور کیا تھا  جس میں خودمختاری ، آزادی اور دیگر ریاستوں کے داخلی امور میں عدم مداخلت کے اصولوں کو مزید دہراتے ہوئے اس پر زور دیا گیا۔

ماہر نے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ شی زانگ چین کا لازمی جزو ہے اور اس کے معاملات خالصتاََ چین کے اندرونی امور ہیں جن میں کوئی بیرونی قوت مداخلت نہیں کرسکتی۔

مضمون کے مطابق امریکی کانگریس کا منظور کردہ یہ قانون چین کے اندرونی امور میں مداخلت ہے جو ناکامی سے دوچار ہوگا۔

مضمون میں بطور خاص اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ اس قانون کے حق میں ووٹ دینے والے امریکی کانگریس کے ارکان کی اکثریت نے نہ تو شی زانگ کا دورہ کیا اور نہ ہی انہیں اس علاقے سے متعلق تفصیلی معلومات ہیں ۔ ان کا ووٹ ان کی لاعلمی کا اظہار ہے۔

وہ اس تاریخی حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہیں کہ شی زانگ قدیم زمانے سے چین کا حصہ رہا ہے اور چین کے ایک انتظامی علاقے کی حیثیت سے شی زانگ ہمیشہ مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں رہا ہے۔