اسلام آباد (شِنہوا) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کے لئے مواقع کی راہداری ثابت ہوئی ہےجس سے اقتصادی ترقی، علاقائی رابطوں اور مشترکہ خوشحالی کے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کے زیر اہتمام حال ہی میں منعقدہ سیمینار میں ماہرین نے کہا کہ سی پیک نے چین اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات، علاقائی انضمام اور مجموعی ترقی کو فروغ دیا ہے۔
سی پیک پر کام کا آغاز 2013 میں ہوا تھا، یہ چین کے تجویز کردہ بی آر آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے ،یہ رہداری پاکستان کے جنوب مغربی بندرگاہ گوادر کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خوداختیار خطے کے شہر کاشغر سے ملاتی اور توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کرتی ہے۔
سیمینار سے خطاب میں پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اور آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود نے کہا کہ سی پیک نے گزشتہ 10 برس میں نمایاں پیشرفت کی ہے اور یہ منصوبہ پاک چین دوستانہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار دوستی اور باہمی احترام، اسٹریٹجک باہمی اعتماد اور ایک دوسرے کے بنیادی مفاد کے بارے میں امور پر باہمی تعاون قابل ستائش ہیں۔
صوبہ سندھ میں تھر کول بلاک ون کول الیکٹریسٹی انٹیگریشن منصوبےکا منظر۔ (شِنہوا)
سی پیک کے تصوراتی خاکے سے ٹھوس حقیقت کی جانب سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے ماہر نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان میں توانائی کے تحفظ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کو یقینی بنانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں زراعت، صنعت، تجارت اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے شعبوں خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ان منصوبے پر ملکر کام کرنے کے علاوہ، پاکستان اور چین مختلف شعبوں میں تیسرے فریق کی شرکت کا بھی خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سی پیک " پاکستان کا جغرافیائی معاشی محور" سے ہم آہنگ ہے۔
چین میں پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے اس موقع پر کہا کہ سی پیک سے پاکستان کو زبردست سماجی و اقتصادی فوائد ملے ہیں اور مقامی افراد کی زندگیاں بدل گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین نے بھاری سرمایہ کاری کے ساتھ سڑکوں، ریلوے، بندرگاہوں اور خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر میں مدد کی جس سے سفر کا دورانیہ کم ہوا ، مقامی کاروباری اداروں کو سہولت ملی جس کی بدولتے جنوبی ایشیائی ملک کی تجارتی اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے متعدد منصوبوں نے 8 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جس سے پاکستان کو توانائی کے شدید بحران پر قابو پانے میں مدد ملی۔ سی پیک صلاحیت سازی، ٹیکنالوجی کی منتقلی ، کارکنوں اور مقامی کمپنیوں کی مہارت کی ترقی کے حوالے سے بھی موثر رہا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار محمد عامر خان نےاپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک پاکستان ۔ چین گہری دوستی کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک نے مشترکہ مستقبل پر مبنی ایک قریبی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر میں کردار ادا کیا ہے جبکہ پاکستان کو اپنے عوام کے مزید خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔