• Unknown, Unknown
  • |
  • Jul, 23rd, 25

شِنہوا پاکستان سروس

سلامتی کونسل میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی درخواست پرامریکہ کا مخالفت میں ووٹتازترین

April 19, 2024

اقوام متحدہ (شِںہوا) امریکہ نے سلامتی کونسل میں اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی فلسطینی درخواست کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔

پندرہ رکنی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے مسودے پر ووٹ دیا جس فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی 196 رکنی جنرل اسمبلی کا رکن بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔

قرارداد کے مسودے کے حق میں 12 مخالفت میں 2 ووٹ آئے جبکہ 2 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لئے کم سے کم سے 9 ووٹ اور پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کی جانب سے  ویٹونہ کرنا درکار ہوتا ہے۔ اس مسودے کے حق میں 12 ووٹ آنے کے بعد امریکہ کو اپنا ویٹو کا حق استعمال کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی مشن نے ابتدائی طور پر 2011 میں اقوام متحدہ کے مکمل رکن ملک کا درجہ دینے کی درخواست کی تھی۔ ان کی پہلی کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ کم سے کم 9 ارکان کی حمایت نہیں مل سکی تھی۔

ابتدائی ناکامی کے بعد فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے رجوع کیا جہاں نومبر 2012 میں انہیں کامیابی ملی اور 2 تہائی سے زیادہ اکثریت کے ساتھ "اقوام متحدہ کے مبصر" سے "غیر رکن مبصر ریاست" کا درجہ مل گیا۔ حیثیت میں اس اضافے نے فلسطینی علاقوں کو اقوام متحدہ اور عالمی تنظیموں جیسے عالمی فوجداری عدالت میں شمولیت کے قابل بنادیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ میں فلسطین کو مکمل رکن ریاست کا درجہ دینے کی درخواست کا جائزہ اقوام متحدہ کی نئی رکینت سے متعلق کمیٹی نے لیا تھا ۔ اپریل کے اوائل میں ان کی رکنیت کی کوشش کو 140 ممالک کی حمایت حاصل تھی جو فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفترمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی میں "فلسطینی ریاست کی اقوام متحدہ کی رکنیت " کی سفارش سے متعلق قرارداد کے مسودے رائے شماری ہورہی ہے۔ (شِنہوا)

فلسطینی صدر کے نمائندہ خصوصی زیاد ابو امر نے سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ کہ قرارداد کی منظوری سے فلسطینی عوام کو "ایک آزاد ریاست میں ایک مہذب زندگی" کی امید ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ "گزشتہ برسوں میں اسرائیلی حکومت کی ہٹ دھرمی خاص  طورپر غزہ کی پٹی کے خلاف تباہ کن جنگ کے بعد اس طرح کی امید ختم ہوگئی کیونکہ اس حل کو اس نے کھلے عالم اور واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔