• Columbus, United States
  • |
  • Jun, 30th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

سرحدی مسئلہ چین بھارت مجموعی دوطرفہ تعلقات کی نمائندگی نہیں کرتا،ترجمان چینی وزارت دفاعتازترین

January 26, 2024

بیجنگ(شِنہوا)چین نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے لیکن یہ مجموعی دو طرفہ تعلقات کی نمائندگی نہیں کرتا۔

ان خیالات کا وزارت قومی دفاع کے ترجمان وو چھیان نے گزشہ روز ایک پریس کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ایک سابقہ بیان سے متعلقہ ایک سوال کے جواب میں کیا،جس میں  بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ چین نے 2020 میں دو طرفہ اتفاق رائے کی خلاف ورزی کی اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ بڑی تعداد میں فوجی دستے جمع کیے جس کی وجہ سے وادی گلوان میں تنازعہ پیش آیا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ وادی گلوان  ایل اے سی کے ساتھ مغربی سیکٹر کے چینی علاقے میں واقع ہے، وو نے کہا کہ متعلقہ واقعہ صرف اس وجہ سے پیش آیا کیونکہ بھارت نے دو طرفہ اتفاق رائے کی خلاف ورزی کی اور یکطرفہ اشتعال انگیزی کی اس لیے تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔

ترجمان کے مطابق، گزشتہ تین سالوں میں، چین اور بھارت نے فوجی اور سفارتی ذرائع سے رابطوں اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا ہے۔

چینی فوجی ترجمان نے بتایا کہ اب تک، دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کور کمانڈر سطح کے اجلاسوں کے 20 ادوار ہو چکے ہیں اور چار مقامات، گلوان ویلی، پھانگونگ جھیل، ہاٹ اسپرنگس اور جیانان دابان سے فوجی دستے واپس بلانے پر اتفاق کیا گیا ہے جس سے سرحد کے ساتھ کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ترجمان نے کہاکہ سرحدی معاملے کو مجموعی تعلقات سے جوڑنا بھارت کے لیے غیر دانشمندانہ اور نامناسب ہے۔ یہ نقطہ نظر دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے خلاف ہے۔