• Washington, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

تعاون فورم مشترکہ مستقبل پر مبنی چین عرب کمیونٹی کی تعمیرمیں اہم ہے،چیئر مین عرب چائنیز فرینڈشپ سوسائٹیزتازترین

June 03, 2024

قاہرہ(شِنہوا)ایسوسی ایشن آف عرب چائنیز فرینڈشپ سوسائٹیز کے چیئر مین علی یوسف الشریف  نے کہا ہے کہ  چین عرب ریاستی تعاون فورم مشترکہ مستقبل کیساتھ چین عرب کمیونٹی کی تعمیر میں اہم کردارادا کر رہا ہے۔

شِنہوا کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چین اور عرب ممالک مشترکہ مستقبل کیساتھ کمیونٹی کی تعمیر کیلئے پر اعتماد اور مستحکم قدم اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین عرب ریاستی تعاون فورم کی کامیابیاں تعلقات کو مضبوط بنا رہی ہیں، عام مفادار کو فروغ دے رہی ہیں اور ہم آہنگی کو فروغ دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پھنگ کا انسانیت کیلئے مشترکہ مستقبل کیساتھ کمیونٹی کی تعمیر کا تصور گزشتہ 20 سالوں  میں سامنے آنیوالی سب سے اہم عالمی تجویز ہے۔

چین اور عرب ممالک  مشترکہ مستقبل کیساتھ چین عرب کمیونٹی  کی تعمیر کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے  کہا کہ یہ رجحان عوام سے عوام اور ثقافتی تبادلوں، تجارت، سرمایہ کاری کے ساتھ   اقتصادی اور سیاسی تعاون کو بڑھانے کے لیے دونوں فریقوں کی کوششوں میں ظاہر ہے۔

الشریف  جنہوں نے چین میں سوڈان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں ہیں،  نے دو طرفہ اور کثیر جہتی سطحوں پر سیاسی، سکیورٹی، فوجی، اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی شعبوں میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران چین عرب ریاستی تعاون فورم کے  انتہائی مثبت نتائج  کی تعریف کی۔ چین نے جامع حکمت عملی تیار کی ہے۔ چین نے 14 عرب ممالک اور عرب لیگ کے ساتھ جامع سٹرٹیجک شراکت داری  قائم کی ہے۔

تمام 22 عرب ممالک اور عرب لیگ نے چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ 30 جنوری 2004 کو چین اور عرب لیگ نے مشترکہ طور پر  سی اے ایس سی ایف کے قیام کا اعلان کیا۔ دو دہائیوں کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے 19 میکانزم قائم ہو چکے ہیں۔

الشریف نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی تعاون کے لیے چین عرب ریاستی تعاون فورم سب سے اہم فریم ورک میں سے ایک ہے، 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے چین اور عرب ممالک کے درمیان تعاون کا پہلا میدان سیاست تھا۔

انہوں نے کہا کہ تمام عرب ممالک ایک چین پالیسی پر کاربند رہے ہیں اور اب بھی ہیں، اقوام متحدہ میں چین کی قانونی نشست کی بحالی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

الشریف نے مزید کہا کہ  چین نے 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد ریاست اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنانے کے لیے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی وکالت پر اپنا واضح اور مستحکم موقف برقرار رکھا۔

انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چین  تنازعات کے دوران  عرب خطے میں استحکام اور حفاظت کو برقرار رکھنے کے لیے زبردست کوششیں کرتا ہے جبکہ غزہ کے تنازعے پر چینی موقف بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ نمایاں ہے۔