• Columbus, United States
  • |
  • Jul, 4th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

تائیوان دوبارہ مذاکرات کے لئے 1992 ء کے اتفاق رائےکی پاسداری کرے، چینی مین لینڈتازترین

March 28, 2024

بیجنگ (شِںہوا) چینی مین لینڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر تائیوان آبنائے پا بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے 1992 کے اتفاق رائے کے تحت سیاسی بنیاد پر واپس آنا ہوگا۔

چینی ریاستی کونسل میں تائیوان امور دفتر کے ترجمان چھن بین ہوا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان اقدامات کے بغیر آبنائے پار مذاکرات سے متعلق بات کرنا ناقابل یقین اور خلوص سے عاری ہے۔

ترجمان نے یہ بات تائیوان میں ایک عوامی شخصیت سے متعلق میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہی ۔عوامی شخصیت کا دعویٰ تھا کہ مین لینڈ نے ہمیشہ تائیوان کی آبنائے پار مذاکرات کی بحالی کی خواہش کا جواب "ایک چین اصول اور 1992 کے اتفاق رائے" سے دیا ہے۔

ترجمان نے بھی مین لینڈ کے ساتھ تبادلوں میں ایک چین اصول کی اہمیت پر زور دیا۔

چھن نے کہا کہ چینی مین لینڈ تائیوان میں سیاسی جماعتوں، گروہوں اور نمائندوں کے ساتھ ایک چین اصول کی بنیاد پر تبادلے اور مذاکرات مستحکم کرنے کو تیار ہے۔ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کو مین لینڈ کے ساتھ اس طرح کے تبادلوں میں سرگرم ہونے سے روکنے والی بنیادی رکاوٹ ان کا علیحدگی پسند موقف ہے۔

یہ بات مین لینڈ کی 20 مئی کے بعد لائی چھنگ تی کے ساتھ بات چیت کی خواہش سے متعلق میڈیا کے ایک سوال عکے جواب میں کہی گئی ۔

ترجمان نے کہا کہ ڈی پی پی کا اس وقت تک خیرمقدم کیا جائے گا جب تک وہ ایک چین اصول کی بنیاد پر آبنائے پار پرامن ترقی میں پیشرفت سے متعلق پرعزم ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امن و استحکام صرف اسی صورت برقراررہ سکتا ہے جب ڈی پی پی حکام اپنا علیحدگی پسند موقف ترک  کرنے سمیت نام نہاد "تائیوان کی آزادی" کے حصول کے لئے بیرونی طاقتوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بند کریں اور اشتعال انگیزی میں ملوث ہونے سے گریز کرتے ہوئے 1992 کے اتفاق رائے کی پاسداری کریں جو ایک چین اصول کا عکاس ہے۔