بیجنگ (شِنہوا) چینی مین لینڈ کی ایک ترجمان نے تائیوان پر زور دیا ہے کہ وہ کِن مین کے قریب سمندر میں رونما ہونے والے حالیہ واقعے کی سچائی منظرعام پر لائے جس میں مین لینڈ کی ماہی گیری کی ایک کشتی میں سوار دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ریاستی کونسل کے تائیوان امور دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان نے تائیوان کے متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو سخت سزائیں اور مرنے والوں کے خاندانوں کو معقول معاوضہ دیں اور اس کے علاوہ ان سے باضابطہ معافی مانگیں۔
ژو نے کہا کہ ہم اپنے ہم وطنوں کے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کے بارے میں پرعزم ہیں اور اس طرح کے کسی بھی واقعے کی دوبارہ اجازت نہیں دیں گے۔
تائیوان حکام نے 14 فروری کو صوبہ فوجیان کی ماہی گیری کی کشتی سے وحشیانہ سلوک کیا تھا جس سے اس میں سوار 4 افراد سمندر میں گر گئے جن میں سے 2 ہلاک ہوگئے تھے۔
ژو نے کہا کہ تائیوان میں متعلقہ حکام نے اس واقعے کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے حقائق چھپانے کی کوشش کی اور کچھ افراد نے اس واقعے پر غیر ذمہ دارانہ تبصرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے ہم وطنوں اور سوگوار خاندانوں کی جانب سے حقائق منظرعام پر لانے کے بعد تائیوان میں متعلقہ حکام نے اعتراف کیا کہ تائیوان کا ایک بحری جہاز ماہی گیروں کی کشتی سے ٹکرا گیا تھا جس سے وہ ڈوب گئی اور اموات ہوئیں، تاہم اس کے باوجود تائیوان میں واقعے کی سچائی کو چھپانے اور اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش جاری ہے۔
ژو نے کہا کہ ایک یہ غیر معمولی واقعہ تھا۔ تائیوان میں 2016 میں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے متعدد واقعات ہوئے ہیں جن سے چینی مین لینڈ کے ماہی گیری صنعت سے وابستہ افراد کے مفادات اور مین لینڈ کے ہم وطنوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے۔