بیجنگ (شِنہوا)چینی مین لینڈ ایک ترجمان نے کہا کہ تائیوان خطے کے نئے رہنما سنجیدگی سے اس سوال کا سامنا کرتے ہوئے آبنائے تائیوان میں پرامن ترقی یا محاذ آرائی میں سے کسی ایک کا واضح انتخاب کریں۔
ریاستی کونسل کے تائیوان امور دفتر کے ترجمان چھن بن ہوا نے یہ بات ایک پریس کانفرنس میں لائی چھنگ تے کی آئندہ حلف برداری تقریر میں آبنائے پار تعلقات سے متعلق ممکنہ بیان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
چھن نے کہا کہ جزیرے پر مرکزی دھارے کی رائے عامہ جنگ نہیں امن، تنزلی نہیں ترقی ، علیحدگی کے بجائے رابطوں اور محاذ آرائی کی جگہ تعاون کے حق میں ہے۔
چھن نے کہا کہ کیا عوامی خواہشات پر عمل کرتے ہوئے پرامن ترقی کا راستہ اختیار کیا جائے گا یا عوامی خواہش کے برخلاف اشتعال انگیزی اور محاذ آرائی کی راہ اختیار کی جائے گی ۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جو نہ صرف تائیوان کے ہم وطنوں کے مفادات اور فلاح و بہبود بلکہ تائیوان کی مستقبل کی ترقی کے ساتھ ساتھ آبنائے تائیوان میں امن و استحکام میں کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے۔
چھن کہاکہ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا تائیوان کے نئے رہنما کو سنجیدگی سے سامنا کر کے اس کا واضح جواب دینا چاہئے۔
انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ "تائیوان کی آزادی" اور آبنائے پار امن ، آگ اور پانی کے مترادف ہیں۔ ہم ہمیشہ ایک چین اصول اور "1992 کے اتفاق رائے" پر عمل کرت ہوئے "تائیوان کی آزادی" کی علیحدگی پسند سرگرمیوں اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی مین لینڈ آبنائے کے دونوں اطراف مختلف شعبوں میں تبادلے اور تعاون وسیع کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا اور فریقین کی مربوط ترقی کو گہرا کرتے ہوئے آبنائے پار تعلقات کی پرامن ترقی اور قومی اتحاد کے مقصد میں مستحکم پیشرفت کرے گا۔