بیجنگ (شِنہوا)چینی مین لینڈ کی ترجمان نے تائیوان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ماہی گیروں کی کشتی کو ظالمانہ انداز میں بے دخل کرنے کے بعد جبری طور پر حراست میں لئے گئے ماہی گیروں کو رہا کرے۔
چینی ریاستی کونسل کے تائیوان امور دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان نے یہ بات بدھ کی سہ پہر پیش آنے والے ایک واقعے پر پائی جانے والی تشویش پر کہی جس میں جنوب مشرقی صوبے فوجیان کے ماہی گیروں کی ایک کشتی کو کن مین علاقے کے پانیوں میں نکال دیا گیا تھا جس کے دوران اس میں سوار 4 افراد سمندر میں گرگئے جن میں سے 2 کی موت ہو گئی تھی۔
ژو نے کہا کہ اس واقعے پر مین لینڈ میں بڑے پیمانے پر غم وغصہ پایا جاتا ہے جس سے آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے ہم وطنوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔
ژو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آبنائے کے دونوں طرف ایک ہی چین ہے اور تائیوان چین کا اٹوٹ انگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمانہ قدیم سے ہی آبنائے کے دونوں طرف کے ماہی گیر آبنائے کے روایتی ماہی گیری خطے میں کام کررہے ہیں۔
ژو نے کہا کہ ان علاقوں میں کبھی بھی "حدود سے باہر" یا "محدود" پانیوں جیسی کوئی پابندی نہیں رہی۔
ترجمان نے کہا کہ مین لینڈ ہمیشہ سے تائیوان کے ہم وطنوں سے خیرسگالی کا رویہ رکھتا ہے تاہم تائیوان حکام کی ماہی گیروں کی جان و مال سے متعلق غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے تائیوان حکام پر زور دیا کہ وہ حراست میں لئے گئے ماہی گیروں کو انکی کشتی سمیت جلد ازجلد رہا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مین لینڈ مزید اقدامات کا حق محفوظ رکھتا ہے جس کے نتائج تائیوان کو بھگتنا ہوں گے۔