بیجنگ (شِنہوا)چینی مین لیںڈ کے ایک ترجمان نے تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کے حکام کی جانب سے جان لیوا کشتی واقعے کی ذمہ داری کے تعین میں اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی مذمت کی۔
ریاستی کونسل کے تائیوان اموردفتر کے ترجمان چھن بِن ہوا نے یہ تبصرہ 14 فروری کے واقعے پربدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کیا جب تائیوان کی جانب سے مین لینڈ سے تعلق رکھنے والی ماہی گیری کی کشتی کو بے دردی سے بے دخل کرنے کے نتیجے میں اس میں سوار ماہی گیر ہلاک اورزخمی ہو ئے۔
چھن نے کہا کہ ابھی تک، ماہی گیروں کے اہل خانہ سے ایک بار بھی معافی نہیں مانگی گئی نہ ہی انہیں کوئی سچائی بتائی گئی ہے جبکہ تائیوان کے حکام "تفتیش کے طریقہ کار" کے بہانے واقعے کے حل میں تاخیر کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ "تائیوان کے حکام واقعی سنگدل، بددیانت اور نا معقول ہیں۔"
چھن نے ڈی پی پی حکام پر زور دیا کہ وہ درست رویہ کے ساتھ اس مسئلے کو حل کریں اور جان لیوا واقعے کے حوالے سے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اتفاق رائے تک پہنچنے میں خلوص کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں تاخیری حربوں سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔