لہاسہ(شِنہوا) چین کے جنوب مغربی تبت خوداختیار خطے میں ثقافتی صنعت کی مجموعی پیداوار گزشتہ دہائی کے دوران چار گنا سے زیادہ بڑھ کر 6.9 ارب یوآن (تقریباً 97کروڑ 19 لاکھ امریکی ڈالرز) ہو گئی ہے ۔
علاقائی محکمہ ثقافت کے ڈپٹی ڈائریکٹر گان لیچوان نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس پیداوار میں 15 فیصد سے زیادہ اوسطاً سالانہ شرح نمو حاصل ہوئی ہے۔
گان نے مزید کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران مرکزی اور علاقائی دونوں حکومتوں کی جانب سےمختص کیے گئے 40 کروڑ یوآن سے زائد غیر مادی ثقافتی ورثے کے تحفظ پر خرچ کیے گئے ہیں ۔
تبت میں اب تین اشیا(گیسر، تبتی اوپرا اور سووا رگپا لم ادویاتی غسل) یونیسکو کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔
قومی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 96 ریاستی سطح کے عہدیدار نمائندوں کے ساتھ 106 اشیاء اورعلاقائی فہرست میں 522 علاقائی سطح کے عہدیدار نمائندوں کے ساتھ 460 اشیاء ہیں۔
اس خطے نے غیر مادی ثقافتی ورثے کی خصوصیات کے حامل 8 کاؤنٹیوں،بستیوں اور دیہاتوں اور 19 غیر مادی ثقافتی ورثے کے سیاحتی مقامات کے نام رکھے ہیں۔
گان نے کہا کہ خطےمیں مجموعی طور پر 121 غیر مادی ثقافتی ورثے کی ورکشاپس قائم کی گئی ہیں ۔
ان سے2 ہزار 271 گھرانوں کے 3 ہزار 53 افراد کےلیے ملازمتیں پیدا ہوئیں اور ماہانہ آمدنی میں اوسطاً 3 ہزار 200 یوآن سے زیادہ اضافہ ہوا۔