• Columbus, United States
  • |
  • Jul, 5th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

زمینی۔ سمندری راہداری سے چین اور آسیان کے درمیان پھلوں کی تجارت میں سہولتتازترین

April 08, 2024

نان ننگ (شِنہوا) چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خود مختار علاقے کی چھن ژو بندرگاہ پر ایک مال بردار بحری جہاز لنگرہواجس پر 68 ٹن مینگو سٹینز لدے ہوئے تھے اور یہ آٹھ دن سفر کرکے پہنچا۔

تیزی سے کسٹمز کلیئرنس کے بعد انڈونیشیا سے درآمد کردہ پھل قریبی صوبوں کے ساتھ ساتھ گوانگ ڈونگ - ہانگ کانگ - مکاؤ گریٹر بے ایریا اور دریائے یانگسی طاس کے علاقوں میں بھی پہنچایا گیا۔

چھن ژو بندرگاہ نئی بین الاقوامی زمینی سمندری راہداری پر ایک اہم مرکز ہے۔ اس بندرگاہ پر روز ریل سمندر انٹرماڈل ٹرینوں کی آمدروفت رہتی ہے جو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) ممالک سے مال چین کے اندرونی علاقوں کو پہنچاتی ہے۔

نئی بین الاقوامی زمینی سمندری راہداری کا آغاز 2017 میں ہوا تھا۔ یہ چین کے مغربی صوبائی سطح کے علاقوں اور آسیان کے رکن ممالک کی مشترکہ طور پر تعمیر کردہ تجارتی اور لاجسٹکس راہداری ہے۔ آج اس راہداری سے جنوب مشرقی ایشیا سے بڑی مقدارمیں پھل چین کی مارکیٹ تک پہنچ رہے ہیں اور چینی صارفین کی بڑھتی اور مختلف نوعیت ضروریات پوری کررہے ہیں۔

گوانگ شی ژینگ فین انٹرنیشنل لاجسٹکس کمپنی لمیٹڈ کے ایک ملازم ہوانگ لیانگ سونگ نے کہا کہ ماضی میں ہمارے درآمد شدہ پھل گوانگ ژو کے ضلع نان شان میں اتارے جاتے تھے۔ اب غیرملکی تجارتی راستوں میں مسلسل توسیع  کی بدولت چھن ژو کی بندرگاہ کے ذریعے سامان کی درآمد تیز تر اور کم لاگت ہوگئی ہے۔ جبکہ پھلوں کے موسم کی آمد کے ساتھ ہی رواں سال آسیان کے پھلوں کی اقسام بندرگاہ بھیجی جائے گی۔

چھن ژو بندرگاہ نے آسیان ممالک سے چینی مارکیٹ میں زرعی مصنوعات کے درآمد بڑھانے کےلئے متعدد ٹراپیکل فروٹ ایکسپریس لائنوں کے ساتھ ساتھ کولڈ چینز ، کولڈ سٹوریج اور دیگر معاون بنیادی ڈھانچہ بہتربنایا ہے۔

گوانگ شی فری ٹریڈ زون کے چھن ژو بندرگاہ علاقے کے ایک عہدیدار ژو کونگ تیان نے کہاکہ تھائی لینڈ کے لیم چابانگ سے چھن ژو تک ایک ایکسپریس لائن شروع کی گئی ہے جو ہفتے میں چار مرتبہ چلتی ہے اور پھل تین دن میں چین پہنچاسکتی ہے۔

کسٹمز اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے فروری تک چھن ژو بندرگاہ سے درآمدہ کردہ پھلوں میں زیادہ تر لونگان، ناریل، آم اور مینگو سٹینز شامل تھے ۔ مجموعی طور پر 3 ہزار 300 ٹن سے زائد پھل درآمد کیا گیا جن کی مجموعی مالیت 2 کروڑ 54 لاکھ 30 ہزار یوآن (تقریباً 35 لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر) رہی جو گزشتہ برس کی نسبت بالترتیب 178.4 فیصد اور 292.5 فیصد زائد ہے۔