i پاکستان

آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے حکومت کا متنازعہ صدارتی آرڈیننس معطل کردیاتازترین

December 03, 2024

آزادکشمیر کی عوام اور عوامی ایکشن کمیٹی کے لیے خوشخبری،آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے حکومت کے متنازعہ امن اسمبلی صدارتی آرڈیننس کو معطل کردیا۔آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی سربراہی میںجسٹس خواجہ نسیم ، جسٹس رضاعلی خان پر مشتمل فل کورٹ نے بار کونسل اور سنٹرل بار کے وکلا کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں پر سماعت کی۔پٹیشنر کی طرف سے راجہ سجاد خان ایڈوکیٹ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو صدارتی آرڈنینس جاری کیا وہ آئین کے خلاف ھے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ آئین میں اس چیز کی اجازت ہے کہ جو بھی سٹیٹ سجیکٹ رکھتا ہے وہ احتجاج کر سکتا ہے حکومت نے آرڈنینس جاری کیا کہ صرف سیاسی جماعت اجازت سے احتجاج کر سکتے ہیں یہ آئین کیخلاف ہے جس پر فل کورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعدصدارتی آرڈیننس اپیل کے فیصلہ تک آرڈیننس کی معطلی کا حکم جاری کیا، عدالت نے بارکونسل اور سول سوسائٹی کی اپیل پر حکومت کو آرڈیننس پر عملدرآمد سے روک دیا۔ خیال رہے کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت کسی بھی احتجاج اور جلسہ جلوس سے قبل ڈی سی سے ایک ہفتہ قبل اجازت لینا ضروری تھا، آرڈیننس کے تحت کسی غیر رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کو احتجاج کیلئے درخواست کا حق حاصل نہیں تھا۔متنازعہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے آج ( 5 دسمبر )کو پہیہ جام اور شٹرڈائون ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی تمام بار ایسوسی ایشنز اور سیاسی جماعتوں نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کردیا تھا۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی