شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کا سربراہی دوروزہ اجلاس 15 کتوبر(منگل سے ) اسلام آباد میں شروع ہوگا۔ اجلاس کی میزبانی کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مہمانوں کے استقبال کے لیے دلہن کی طرح سجا دیا گیا جبکہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ اور روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کل(پیر کو) اسلام آباد پہنچیں گے۔تفصیل کے مطابق پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے پوری طرح تیا ر ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام اباد کو مہمانوں کے استقبال کے لیے دلہن کی طرح سجا دیا گیا۔فیض آباد سے راول چوک تک شاہراہ کو کارپٹ کردیا گیا، سڑک کنارے پودوں کی بہار نے ماحول کو انتہائی خوشگوار بنادیا، فٹ پاتھ اور انڈر پاسز کو بھی رنگ وروغن کرکے نکھار دیا گیا۔قبل ازیں وزیراعظم کا سربراہان مملکت کے استقبال کی تیاریوں کا جائزہ لیا، محسن نقوی اور دیگر حکام نے وزیراعظم کو انتظامات پر بریفنگ دی۔ اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او سربراہی اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سمیت 8 ممالک کی اعلی شخصیات شرکت کریں گی۔ ایس سی او ایک علاقائی تنظیم ہے جس کا قیام 2001 میں عمل میں آیا۔ اس تنظیم کا مقصد خطے میں سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دینا ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم سیاسی، اقتصادی اور معاشی تعاون تنظیم ہے جسے شنگھائی میں 2001 میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماں نے قائم کیا۔ یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو اس میں 2001 میں شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا۔ 10 جولائی 2015 کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔پاکستان 2005 سے شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر ملک تھا، جو تنظیم کے اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتا رہا اور 2010 میں پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی۔
تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نے جولائی 2015 میں اوفا اجلاس میں پاکستان کی درخواست کی منظوری دی اور پاکستان کی تنظیم میں باقاعدہ شمولیت کے لیے طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔ پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ذمہ داریوں کی یادداشت پر دستخط کردیے، جس کے بعد پاکستان تنظیم کا مستقل رکن بن گیا۔9 جون 2017 کو پاکستان اور بھارت کو تنظیم کی مکمل رکنیت مل گئی۔ ایس سی او کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے، ایس سی او کے آٹھ رکن ممالک ہیں چین ، روس ، پاکستان ، بھارت ، قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان ، ازبکستان اور 2023 میں ایران بھی ایس سی او کا مستقل رکن بن گیا ہے۔یہ ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی رکن ہیں جبکہ کچھ دیگر ممالک مبصر کے طور پر شامل ہیں یا شراکت دار کے طور پر تعاون کرتے ہیں۔ ایس سی او اجلاس سے ایک رو ز قبل دو بڑی جوہری اور ویٹو طاقتوں کے وزرائے اعظم پاکستان پہنچیںگے۔ روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کی کل (پیر کو) اسلام آباد پہنچیں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کریں گے۔ روسی وزیر اعظم میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن کے ہمراہ ایک وفد بھی پاکستان پہنچے گا۔
روسی وزیر اعظم کے ہمراہ روسی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی پاکستان پہنچے گی۔دورہ پاکستان میں روسی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی ہو گی، میخائل ولادیمیرووچ مشہوسٹن دیگر اعلی پاکستانی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے، روسی وزیر اعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جائے گا جبکہ چین کے وزیراعظم لی کیانگ بھی کل 14 اکتوبر کو ہی پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیر اعظم بھی ایک اعلی سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچیں گے، چینی وزیراعظم کا تین روزہ دورہ پاکستان دو حصوں پر مشتمل ہوگا، دورے کے پہلے دو طرفہ حصے میں چینی وزیر اعظم کی وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر اعلی پاکستانی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی۔چینی وزیر اعظم کی پاکستان کی اعلی عسکری قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے، ملاقاتوں میں پاک چین تعلقات، سی پیک نئے منصوبوں، چینی باشندوں اور منصوبوں کی سیکیورٹی سمیت دیگر امور زیرغور آئیں گے۔دورے کا دوسرا حصہ 15 اکتوبر سے کثیر الجہتی دورے ہر مشتمل ہوگا، دورے کے دوسرے حصے میں چینی وزیراعظم 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔وہ ایس سی او کے سربراہان مملکت اجلاس میں چین کی نمائندگی کریں گے، یہ11 سال بعد کسی بھی چینی وزیراعظم کا دورہ پاکستان ہوگا۔ چینی وزیراعظم کے اس دورے پر دونوں ممالک کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔کانفرنس کے دوران رکن ممالک پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی