سکردو کے علاقے کندوس میں بھی کلائوڈ برسٹ کے نتیجے میں شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی، سیاحوں سمیت متعدد افراد پھنس گئے۔مقامی ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم ہو گئیں، علاقے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا جب کہ سیلاب رابطہ پل بھی بہا لے گیا، جس سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔سب ڈویژن ڈغونی میں بھی شدید بارشوں کے باعث ایک مکان کی چھت گرنے کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں ایک لڑکی ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئی، متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم دشوار گزار راستوں اور منقطع رابطوں کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات درپیش ہیں۔یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب دو روز قبل ضلع دیامر میں بھی کلائوڈ برسٹ کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچائی تھی، اس واقعہ میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر، ان کے دیور اور سسر جاں بحق ہوئے، جب کہ ان کا بیٹا تاحال لاپتا ہے۔امدادی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس منتقل کیا تھا، دیامر میں آٹھ کلومیٹر طویل رابطہ سڑک بھی تودوں کی زد میں آکر تباہ ہو چکی ہے۔
اس دوران مون سون کے سپیل کا سلسلہ برقرار ہے، لاہور میں موسلادھار بارش سے گرمی اور حبس کی شدت میں کمی ہوگئی۔صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں اسلام پورہ، گلشن راوی، مال روڈ، لوئر مال، مزنگ، انارکلی میں بادل برس پڑے، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔راولپنڈی اور اسلام آباد میں وقفے وقفے سے بارش ہوئی، نالہ لئی میں پانی کی سطح 10 فٹ تک بلند ہوگئی، راول ڈیم میں پانی کی سطح 1 ہزار 749 فٹ ہونے پر سپل ویز کھول دیئے گئے۔ادھر شاہراہِ تھک بابوسر تاحال بند، وادی تھور میں مزید 2 افراد کے سیلاب میں بہنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق وادی تھور میں گزشتہ روز سیلاب سے 50 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا، محکمہ واپڈا کی بلڈنگ بھی متاثر ہوئی اور سیلاب سے رابطہ پل، پن چکیاں، واٹر چینل، فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچا جب کہ سیلاب میں 2 افراد کے بہہ جانے کی اطلاع ہے جن کی تلاش جاری ہے۔انتظامیہ کے مطابق ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ ہے، تمام محکموں کو ریسکیو کے کام میں حصہ لینے کا ہدایات کی گئی ہے، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے باعث 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے ہوئے۔بارشوں کے باعث 26 جون سے اب تک ملک بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 252 ہوگئی ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں 139 ہوئیں، اس کے علاوہ مختلف حادثات میں زخمیوں کی تعداد 611 ہو چکی ہے۔این ڈے ایم اے کا بتانا ہے کہ ملک میں بارشوں کے دوران 24 گھنٹوں میں 151 مکانات گرے اور 120 مویشی ہلاک ہوئے۔ ادھر پنجاب اور خیبر پختونخوا سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں آ آئندہ 24گھنٹوں میں مزید موسلا دھار بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا ۔جس کے پیش نظر عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایات جاری کردی گئیں۔نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق شہریوں کو درخت، بل بورڈز اور غیرمحفوظ تعمیرات سے دور رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق چترال، دیر، سوات، بونیر، چارسدہ، صوابی اور مردان میں شدید بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، اوکاڑہ، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور نوشہرہ میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈسلائیڈنگ کا خطرہ ہے، بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے باعث این ڈی ایم اے نے بھی ایڈوائزری جاری کر دی۔این ڈی ایم اے کیمطابق حساس مقامات پر ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو نائٹ شفٹ میں ہائی الرٹ رہے گی، دریائے سوات کے کنارے ریسکیو اہلکاروں اور مقامی غوطہ خوروں کی پیٹرولنگ جاری رہے گی، ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام ادارے رابطے میں رہیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی