i آئی این پی ویلتھ پی کے

اسٹیٹ بینک نے فِن ٹیک میں جدت کے فروغ کے لیے "ریگولیٹری سینڈ باکس" کا آغاز کر دیا،ویلتھ پاکستانتازترین

November 07, 2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی ٹیکنالوجی میں نئی ایجادات کو فروغ دینے کے لیے باضابطہ طور پر ریگولیٹری سینڈ باکس کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ اقدام بینک کی ویژن 2028 حکمتِ عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔اس نظام کے تحت بینکوں، اسٹارٹ اپس اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو ایک محفوظ اور محدود ماحول میں نئی مالیاتی مصنوعات آزمانے کی اجازت دی گئی ہے جہاں کچھ ضوابط عارضی طور پر نرم کیے جائیں گے لیکن صارفین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔پہلے مرحلے کے لیے درخواستیں 25 اگست سے 5 اکتوبر 2025 تک قبول کی گئیں۔ اس مرحلے میں اوپن بینکنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے رقوم کی ترسیل اور دور سے تاجروں کی رجسٹریشن جیسے شعبوں پر توجہ دی گئی۔ ہر شریک کو محدود صارفین اور لین دین کی حد دی گئی ہے جس کے بعد اسٹیٹ بینک نتائج کا جائزہ لے گا تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ منصوبہ عام مارکیٹ کے لیے تیار ہے یا نہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق اس فریم ورک کا مقصد جدت اور مالیاتی نظام کے استحکام کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔ اس عمل سے بینک کو حقیقی وقت میں تجربات کا مشاہدہ، اعدادوشمار جمع کرنے اور متناسب قوانین بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ اقدام ایس بی پی، ایس ای سی پی اور پی ٹی اے جیسے ریگولیٹرز کے درمیان تعاون کو بھی فروغ دے گا۔

ماہرین کے مطابق یہ سینڈ باکس پاکستان کے فِن ٹیک ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ 2019 میں الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز کے آغاز کے بعد یہ شعبہ تیزی سے بڑھا ہے۔ نئے فریم ورک سے بلاک چین، ریگ ٹیک اور مصنوعی ذہانت پر مبنی کریڈٹ اسکورنگ جیسے منصوبوں کے لیے راستہ ہموار ہوگا۔ بین الاقوامی سرمایہ کار اسے ریگولیٹری اعتبارکی علامت سمجھیں گے جس سے پاکستان کی عالمی جدت درجہ بندی بہتر ہو سکتی ہے۔اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ صارفین کا تحفظ اس عمل کی بنیادی ترجیح ہے۔ تمام شرکا کو شفاف معلومات، ڈیٹا سیکیورٹی اور شکایت نمٹانے کے نظام کو یقینی بنانا ہوگا۔ ان تمام تجربات کی نگرانی ایک خصوصی فِن ٹیک سپروژن یونٹ کرے گا جو براہِ راست اعلی حکام کو رپورٹ کرے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نوجوانوں، فری لانسرز اور چھوٹے کاروباروں کے لیے کم لاگت مالیاتی خدمات کو فروغ دے گا۔ کامیاب منصوبے جب مکمل لائسنس حاصل کر لیں گے تو وہ پاکستان کے ادائیگی کے نظام میں تنوع پیدا کریں گے اور مقابلہ بڑھائیں گے۔ اس طرح پاکستان بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا جو سنگاپور اور متحدہ عرب امارات کی طرح فِن ٹیک کو ذمہ دارانہ انداز میں فروغ دے رہے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک